کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 460
علما حضرات سے دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ بندہ کی اس سلسلہ میں ضرور راہنمائی کرتے رہا کریں۔ احب الصالحین ولست منہم لعل اللّٰه یرزقنی صلاحا تحدیث نعمت کے طور پر عرض ہے کہ محترم پروفیسر محمد حسین آزاد صاحب سے ہمارا دیرینہ علمی رشتہ ہے، کیونکہ وہ ہمارے ایک حدیث نبوی کے متعلق عظیم منصوبے کے روح رواں ہیں۔ انہوں نے حدیث کی ایک عظیم کتاب ’’مستدرک حاکم‘‘ کا اردو میں ترجمہ شروع کررکھا ہے۔ اور اس کی آخری جلدکتاب الملاحم والفتن تک ترجمہ مکمل کرلیا ہے۔ فجزاہ اللہ خیر الجزاء قارئین کرام سے استدعا ہے کہ وہ ہمارے اس خواب کے متعلق شرمندئہ تعبیر ہونے کی دعا کرتے رہیں۔ جہاں تک آخر میں ذکر کردہ سوال کا تعلق ہے کہ اگر لونڈی غیر مسلم ہے تو تمتع کی صورت میں اس سے اولاد پیدا ہو تو وہ ام ولد کہلائے گی یا نہیں؟ تو اس سلسلہ میں عرض ہے کہ کفار سے جنگ کی صورت میں وہی مردو زن، غلام لونڈیاں بنتے ہیں جو اسلام قبول کرنے سے پہلے پہلے گرفتار ہو جائیں۔ اگرگرفتار ہو نے سے قبل مسلمان ہوجائیں تو انہیں لونڈی یا غلام بنانا شرعاً ناجائز ہے، یہی وجہ ہے کہ لونڈی سے تمتع کرنے کے متعلق کسی بھی اہل علم نے اس کے مسلمان ہونے کی شرط نہیں لگائی۔ اس پر تمام فقہا کا اتفاق ہے، ایسے حالات میں اگر اس سے اولاد پیدا ہو جائے تو وہ ام ولد کہلائے گی خواہ وہ مسلمان ہو جائے یا غیر مسلم رہے، ایسی ام ولد آقا کے فوت ہونے کے بعد خود بخود آزاد ہو جائے گی۔ ام ولد کے متعلق مسلمان ہونے کی شرط بھی کسی اہل علم سے منقول نہیں ہے، راقم نے اس سلسلہ میں متعدد اہل علم سے مشاورت کی، کسی نے بھی ام ولد سے متعلق مسلمان ہونے کی شرط سے اتفاق نہیں کیا، ویسے بھی آج مسلم ممالک میں لونڈی سسٹم تقریباً ختم ہے اور اسلام نے بھی غلام کو ختم کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ [واللہ اعلم] سوال: طاغوت کسے کہتے ہیں موجودہ دور میں طاغوت کی کیا صورتیں ہیں اور اس سے کیونکر محفوظ رہا جاسکتا ہے؟ جواب: لغت کے اعتبار سے طاغوت ہر اس شخص کو کہا جاتا ہے جو اپنی جائز حدود سے تجاوز کر جائے، قرآن کریم کی اصطلاح میں طاغوت سے مراد وہ بندہ ہے جو بندگی کی حد سے تجاوز کرکے خود آقائی کا دم بھرے اور اللہ کے بندوں سے اپنی بندگی کرائے۔ اللہ کے مقابلہ میں بندے کی سرکشی کے تین مراتب حسب ذیل ہیں: ٭ بندہ اصولاً اس کی اطاعت کو ہی حق خیال کرے مگر عملاً اس کے احکام کی خلاف ورزی کرے، اس کا نام قرآنی اصطلاح میں فسق ہے۔ ٭ بندہ اس کی فرمانبرداری سے اصولاً منحرف ہو کر یا تو خود مختار بن جائے یا اس کے علاوہ کسی دوسرے کی بندگی کرنے لگے یہ کفر ہے۔ ٭ وہ اپنے مالک سے باغی ہو کر اس کے ملک میں اس کی رعیت میں خود اپنا حکم چلانے لگے، اس آخری مرتبے پر جو بندہ پہنچ جائے اس کا نام طاغوت ہے۔ کوئی شخص صحیح معنوں میں اللہ کا حقیقی بندہ نہیں ہو سکتا جب تک وہ اس طاغوت کا منکر نہ ہو اور اللہ کی بندگی سے منہ موڑ کر انسان صرف ایک طاغوت کے چنگل میں ہی نہیں پھنستا بلکہ بہت سے طواغیت اس پر مسلط ہو جاتے ہیں۔ایک طاغوت، شیطان