کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 458
میں معمولی سا فرق ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق ایک گرام سونا، اس کی مالیت کے برابر چوری کرنے پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔ جب ہاتھ نے جرم کیا ہے تو اللہ کے ہاں اس کی یہ قدر وقیمت ہے کہ معمولی سی چوری کرنے پر اسے کاٹ کر پھینک دیا جاتا ہے۔اس کے برعکس جب ہاتھ بے گناہ اور معصوم ہو گا تو اس کی قیمت اللہ کے ہاں یہ ہے کہ ایک انگشت کی دیت دس اونٹ ہیں، یعنی اگر کسی نے ایک انگلی ضائع کردی ہے تو اسے دس اونٹ بطور دیت دینا ہوں گے۔ [ترمذی، الدیات:۱۳۹۱] سوال: ہمارے ہاں عام طور پر بچوں کا نام رکھتے وقت اللہ تعالیٰ کے نام سے پہلے عبد یا محمد کا لفظ لگا لیتے ہیں، جیسے عبدالوارث اور محمد وارث وغیرہ، شہنشاہ فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اگر بچے کا نام محمد شہنشاہ رکھ لیا جائے تو درست ہے یا نہیں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔ جواب: واضح رہے کہ نام کا شخصیت کے ساتھ گہرا تعلق ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض ناپسندیدہ ناموں کو تبدیل فرمایا، چنانچہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے متعلق حدیث میں ہے کہ ان کا نام ’’برہ ‘‘تھا جسے آپ نے تبدیل کرکے زینب رکھا کیونکہ اس میں خود نمائی اور تقدس کا اظہار ہوتا ہے۔ [صحیح بخاری، الادب: ۶۱۹۲] جن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر نام تبدیل نہ کیا عمر بھر کف افسوس ملتے رہے۔ [صحیح بخاری،۶۱۹۳] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’اللہ کے ہاں پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں کیونکہ ان میں اللہ کے لئے بندہ کی طرف سے عاجزی ، درماندگی اور عبودیت کا اظہار ہے، نیز حضرات انبیاf کے نام بھی اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہیں، خود آپ نے اپنے بیٹے کا نام ابراہیم رکھا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں دو الگ الگ عنوان قائم کئے ہیں۔ [کتاب الادب، باب نمبر۱۰۵۔۱۰۹] ان احادیث کے پیش نظر والدین کوچاہیے کہ وہ اپنے بچوں کا نام ایسا رکھیں جس میں عبودیت اور بندگی کا اظہار ہو یا حضرات انبیا f کے نام پر ان کے نام رکھے جائیں یا معنوی لحاظ سے خوبصورت ہوں۔ واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے بعض نام ایسے ہیں جوذات باری تعالیٰ کے لئے خاص ہیں، مثلا: الصمد اور الرحمن وغیرہ ان سے پہلے محمد یا احمد لگانا صحیح نہیں ہے، البتہ ایسے صفاتی نام جو بندے کے لئے ہیں اور ان سے پہلے محمدیا بعد میں احمد بطور تبرک ہو گا، اگرچہ معنوی اعتبار سے ایسا کرنا صحیح نہیں ہے۔ صورت مسئولہ میں محمد شہنشاہ نام درست نہیں ہے کیونکہ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بد ترین انسان وہ ہے جو اپنا نام ’’ملک الاملاک‘‘ رکھتا ہے۔ [صحیح بخاری، الادب:۶۲۰۵] حدیث کے راوی حضرت سفیان نے کہا ہے کہ ’’ملک الاملاک‘‘ یہ خاص اللہ کی صفت ہے، بندہ اس سے پہلے غلام یا عبد لگائے تو صحیح ہو سکتا ہے، اس لئے محمد شہنشاہ نام درست نہیں ہے اگر کسی نے یہ نام رکھا ہے تو اسے تبدیل کرکے اس کی جگہ کوئی اور بہترین نام رکھ لینا چاہیے۔ [واللہ اعلم] سوال: میرے گھر میں ٹی، وی نہیں ہے اور نہ ہی میں اسے پسند کرتا ہوں، میرے بچے پڑوس میں جاکر ٹی وی دیکھ آتے ہیں جس سے بچوں کے اخلاق و عادات میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے بچوں کو سزا اس لئے نہیں دیتا کہ اس سے بھی اخلاق پر برا اثر پڑتا ہے کیا