کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 448
کردی گئی ہو۔‘‘ [صحیح بخاری، الاشربۃ، باب نمبر۱۵]
قرآنی آیات میں اگرچہ خنزیر کے گوشت کا ذکر ہے کیونکہ یہ اس کا جزو اعظم ہے، تاہم خنزیر مجمسہ نجاست ہے۔ اس کے بال، گوشت، پوست اور ہڈیاں سب حرام اور نجس ہیں اور حدیث کے مطابق حرام میں شفا نہیں ہوتی۔ اس بنا پر مذکورہ قرآنی آیات اور احادیث کے پیش نظر خنزیر کے جسم کا کوئی حصہ انسانی جسم کے لئے بطور پیوند کاری استعمال نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی انہیں کسی اور کام کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ [واللہ اعلم بالصواب]
سوال: پرفیوم میں الکحل ہوتی ہے، ہم نے سنا ہے کہ اس کے استعمال سے کپڑے پاک نہیں رہتے، اس لئے نماز نہیں ہوتی کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟
جواب: الکحل کے متعلق یہ بات قابل تحقیق ہے کہ یہ شراب(خمر) ہے یا اس کا متبادل، ہمارے نزدیک یہ خمر نہیں بلکہ اس کا متبادل ہے۔ ضروری نہیں کہ اصل چیز کے متعلق جو احکام ہوتے ہیں ۔متبادل کے بھی وہی ہوں۔ ہمارے اساتذہ جو محتاط محققین سے تھے، ان کا کہنا تھا کہ الکحل بعض اجزا سے تیار ہوتی ہے اور اس کے بعض اجزاحلال ہیں۔ جیسا کہ انگور وغیرہ ہیں، اگر اسے شراب جیسا ہی قرار دیا جائے تو بھی اس کی نجاست کے متعلق اختلاف ہے کہ وہ حسی ہے یا معنوی؟ علامہ شوکانی رحمہ اللہ وغیرہ کی رائے کہ شراب کی نجاست حسی نہیں بلکہ معنوی ہے، تاہم راجح بات یہی ہے کہ اس کی نجاست حسی ہے تاکہ لوگوں کی اس سے نفرت برقرار رہے۔ اس کے علاوہ بعض احادیث سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے، جو لوگ الکحل کو ادویات یا خوشبو میں ڈالتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اسے صرف اس لئے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ دوا اور خوشبو کا اثر برقرار رہے۔ جب اس دوا کو استعمال کیا جاتاہے جس میں الکحل ہوتی ہے تو الکحل اڑ جاتی ہے اور دوا کا اثر باقی رہتا ہے، اسی طرح جب پرفیوم وغیرہ استعمال کی جاتی ہے تو اس سے الکحل اڑ جاتی ہے۔ صرف خوشبو باقی رہتی ہے اگر یہ بات درست ہے تو پرفیوم استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس کے استعمال سے کپڑے پلید نہیں ہوتے۔ ان میں نماز پڑھنا جائز ہے۔ [واللہ اعلم]
سوال: دم کرنا اور اس پر معاوضہ لینا جائز ہے یا نہیں؟کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو دم کرکے معاوضہ لیا تھا؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔
جواب: شریعت مطہرہ کی روشنی میں دم کرنا اور کروانا دونوں جائز ہیں، جبکہ مندرجہ ذیل شرائط پائی جائیں۔
٭ دم شرکیہ الفا ظ پر مشتمل نہ ہو بلکہ اللہ تعالیٰ کی کلام، اس کے اسمائے گرامی اور صفات عالیہ سے ہو۔
٭ بامعنی عربی زبان میں ہو ، جادو، ٹونے اور ناجائز عبارات پر مشتمل نہ ہو ۔
٭ نجس حالات، یعنی جنابت اور قضائے حاجت کے دوران نہ کیا جائے۔
٭ دم کرنے اور کرانے والا یہ عقیدہ رکھے کہ ذاتی طور پر دم فائدہ مند نہیں، بلکہ مؤثر حقیقی صرف اللہ کی ذات ہے۔دم کے جواز کے متعلق روایات کتب حدیث سے مروی ہیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے آپ کو دم کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر آرام کرنے کے لئے تشریف لاتے تو معوذات پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونک مارتے، پھر جہاں تک