کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 445
جواب: ان کے لئے مندرجہ ذیل چار صورتیں ممکن ہیں: 1۔ انہیں قبرستان میں دفن کردیا جائے۔ 2۔ انہیں پانی میں بہا دیا جائے۔ 3۔ زمین میں گڑھا کھو دکر چھپا دیا جائے۔ انہیں بے حرمتی سے محفوظ رکھنے کے لئے جلا دیاجائے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے یہ آخری صورت ثابت ہے، کیونکہ پہلی تین صورتوں میں ان کے دوبارہ برآمد ہونے کا اندیشہ برقرار رہتا ہے۔ آج کل قبرستان میں قرآن محل تعمیر کئے جاتے ہیں۔ بہتر ہے کہ بوسیدہ اوراق کو وہاں محفوظ کردیا جائے۔ [واللہ اعلم] سوال: عام طور پر کھانے وغیرہ پر دو طرح کا ختم دیا جاتا ہے۔ ایک تو غیر اللہ کے نام کا ہوتا ہے اس کے حرام ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ دوسرا بطور رسم قل وغیرہ کا ختم ہوتا ہے، اس دوسری قسم کے ختم کے متعلق کیا حکم ہے؟ جواب: غیر اللہ کے نام پر کوئی بھی چیز دینا حرام ہے اور اس کا استعمال بھی ناجائز ہے، البتہ جو چیز صرف اللہ کے لئے دی جائے لیکن اس پر ختم وغیرہ پڑھ کر اسے صدقہ کردیا جائے تو اس صورت میں تقویٰ کا تقاضا ہے کہ اسے استعما ل نہ کیا جائے۔ کیونکہ کھانے پینے کی چیزوں پر اس طرح قرآن پڑھنا ، قرون اولیٰ میں ثابت نہیں ہے۔ایسا کرنا بدعت وصفی کے ضمن میں آتا ہے۔ اس کی شکل یہ ہوتی ہے کہ اس کی اصل شریعت میں موجود ہو لیکن اس کی خاص شکل و صورت خود متعین کر لی جائے، جیسا کہ ختم وغیرہ دینے کا مروجہ طریقہ ہے۔ اگرہمت ہو تو اسے روکنا چاہیے اگر روکنے کی طاقت نہیں تو اس کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے، لیکن اگر فتنہ و فساد کا اندیشہ ہوتو مجبوری کے پیش نظر اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے، تاہم دل میں اس کے متعلق کراہت رکھنا ضروری ہے۔ [واللہ اعلم] سوال: صحابی کی کیا تعریف ہے، کیا حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما صحابی تھے؟ جواب: صحابی وہ ہوتا ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بحالت ایمان ملاقات کی ہو اور اسلام پر ہی وفات پائی ہو۔ یہ جامع تعریف حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’نخبۃ الفکر‘‘ میں فرمائی ہے۔ اس تعریف کے مطابق حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما صحابہ کرام میں شامل ہیں۔ اور اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ دراصل اہل بیت کے متعلق شیعہ حضرات کے مبنی برغلو پروپیگنڈا کے رد عمل میں یہ منفی ذہن ابھرا کہ کچھ لوگوں نے حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی صحابیت سے انکار کردیا اور ان کی فضیلت کے متعلق جو روایات ہیں انہیں خودساختہ اور بے اصل قرار دیا، جیسا کہ خلافت معاویہ و یزید نامی کتاب میں صراحت کے ساتھ لکھا گیا ہے: (ص۴۴۰) حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے لئے مہکتے ہوئے ’’گل عنبرین‘‘ قرار دیا ہے۔ [صحیح بخاری، المناقب: ۳۷۵۳] اس لئے حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کے متعلق بھی دیگر صحابہ کی طرح حسن ظن رکھنا چاہیے۔ [واللہ اعلم] سوال: میری لڑکی لیڈی ٹیچر کی حیثیت سے سکول میں تعینات ہے۔ سسرال والوں کا مطالبہ ہے کہ پوری تنخواہ ہمیں دیا کرو،