کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 430
سوال: عام طورپردیکھاجاتا ہے کہ روحانی دم جھاڑکرنے والے عورتوں یاکسی ایک عورت کوتنہائی میں دم کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے، اگرچہ دم کرنے والا بزرگ اورعمررسیدہ ہو،قرآن و حدیث کے مطابق ہماری راہنمائی کریں؟ جواب: دین اسلام میں عورت کی عزت وناموس کابہت خیال رکھاگیا ہے۔شریعت اسلامیہ میں کسی بھی اجنبی عورت سے خلوت اختیارکرناحرام اورناجائزہے، خواہ وہ روحانی دم کرنے کے لئے ہی کیوں نہ ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس سلسلہ میں واضح ارشادات ہیں : ’’خبردار !جوآدمی بھی کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرتا ہے دونوں میں تیسراساتھی شیطان ہوتا ہے۔‘‘ [ترمذی، الرضاع:۱۱۷۱] دم کرنے والا، خواہ بزرگ اورعمررسیدہ ہی کیوں نہ ہو ،اس کے لئے عورتوں کے ساتھ تنہائی اختیار کرناجائزنہیں ہے، شیطان بڑاہوشیار اورچالاک ہے ،اس سے بچاؤ کی تدبیریہی ہے کہ انسان دین اسلام کے ضابطوں پرعمل پیرارہے اوراللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتارہے ۔عربی کاایک محاورہ ہے کہ ’’ہرگری پڑی چیزکوئی نہ کوئی اٹھانے والاضرورہوتا ہے‘‘ اس لئے مردیاعورت کی بزرگی اورعمررسیدگی کواس سلسلہ میں بطوربہانہ استعمال نہ کیا جائے، علمائے کرام کو چاہیے کہ اس مسئلہ کی نزاکت کومدنظررکھیں اوردم جھاڑکرنے کے لئے عورتوں سے خلوت اختیارنہ کریں ۔ [واللہ اعلم] سوال: میں نے بچپن میں ایک عورت سے قرآن کی تعلیم حاصل کی تھی ،اب میں جب گاؤں جاتا ہوں تو اس کے پاس جاتا ہوں تو اس کی بزرگی کے پیش نظر میں اس کا سرچومتاہوں اورایساادب واحترام کے طورپر کرتاہوں ،کیاشرعی طورپر مجھے اپنی استانی جواب تراسی(83) سال کی ہے ،اس کاسرچومنے کی اجازت ہے؟ قرآن و حدیث کی رو سے میری راہنمائی کریں۔ جواب: استاد اورشاگرد کارشتہ بہت مقدس اورعزت و احترام کاحامل ہے، لیکن استاد کی عزت کرتے ہوئے ہمیں شریعت کے دائر ہ میں رہنا چاہیے۔ صورت مسئولہ میں بلاشبہ اپنی استانی کاا حترام کرناچاہیے اوروہ اس احترام کی حق دار ہے لیکن احترام کے طورپر اس کاسرچومنایااس سے مصافحہ کرناجائز نہیں، خواہ وہ عمررسیدہ ہی کیوں نہ ہو اس کااحترام یہ ہے کہ اس کی ضروریات کا خیال رکھاجائے ،کیونکہ وہ استانی محرمات میں سے نہیں ہے، البتہ اس کی خبرگیری کرنے اورسلام کہنے میں چنداں حرج نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب عورتیں بیعت کے لئے آتیں توان کی خواہش ہوتی کہ مرد وں کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مصافحہ کرکے بیعت کریں لیکن آپ ان سے زبانی بیعت لیتے اوروضاحت فرماتے: ’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔‘‘ [نسائی، البیعہ :۴۱۸۱] حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان عورتوں کے روحانی باپ ہیں۔ اس کے باوجود آپ نے حز م واحتیاط کے پہلو کومدنظر رکھا ہے۔مذکورہ حدیث میں بیان ہے کہ عمر رسیدہ اورغیرعمررسیدہ تمام عورتوں کوشامل ہے ،بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کابیان اس سلسلہ میں بہت واضح ہے کہ انہوں نے فرمایا:’’اللہ کی قسم !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کسی عورت کے ہاتھ کو چھواتک نہیں ۔‘‘ [ابوداؤد ، الامارۃ :۲۹۴۱]