کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 425
قباحت نہیں ہے، جیساکہ نیک فال کے طورپر سعید نام رکھاجاتا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ اسے سعادت منداورنیک کرے ،اسی طرح متعدد صحابیات اورتابعیات کے نام شفا ہی کتب حدیث میں آئے ہیں جن میں سے کچھ نام یہ ہیں :شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا جس نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کودم جھاڑکی تعلیم دی تھی۔ [الاصابہ، ص:۳۴۱، ج۴] حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بہن اوروالدہ کانام بھی شفاء تھا۔ [الاصابہ، ص: ۳۴۲، ج۴] شفاء بنت عبدالرحمن انصاریہ جلیل القدر تابعیہ ہیں جن سے ان کے بھائی ابوسلمہ بن عبدالرحمن روایت کرتے ہیں اوران سے مروی روایات کتب احادیث میں موجودہیں ۔ [الاصابہ، ص: ۳۴۵، ج۴] امراض کی صحیح تشخیص اورادویات کاصحیح استعمال بھی شفا کے اسباب میں سے بہت بڑاسبب ہے اگرکوئی ڈاکٹر یاحکیم مرض کی صحیح تشخیص کرتا ہے، پھراس کے مطابق مناسب دوا تجوید کرتا ہے اوراللہ تعالیٰ کی طرف سے مریض کوشفا ہوجاتی ہے تویہ بات کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس حکیم یا ڈاکٹر کے ہاتھ میں بڑی شفا رکھی ہے ۔ [واللہ اعلم] سوال: ہمارے محلہ کی مسجد میں بڑے سائز کے قرآن مجید پڑے ہیں جن کی حالت انتہائی بوسیدہ ہے۔ پرانے ہونے کی وجہ سے ان پرتلاوت نہیں ہوسکتی، ان کے متعلق شرعاًکیاحکم ہے ؟ جواب: قرآن مجید کاظاہری اورباطنی ادب واحترام ہمارااولین مذہبی فریضہ ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اورجواللہ کے شعائر کی تعظیم کرے گا یہ بات دلوں کے تقویٰ کی علامت ہے ۔‘‘ [۲۲/الحج :۲۲] اللہ تعالیٰ کی کتاب کاسب سے زیادہ حق یہ ہے کہ اس کی تعظیم کی جائے ۔صورت مسئولہ میں بڑے سائز کے پرانے قرآن مجید اگرچہ تلاوت کے قابل نہیں ہیں، تاہم ان کا ادب واحترام اب بھی ضروری ہے جس کی ممکن حدتک حسب ذیل صورتیں ہیں : ٭ آج کل قبرستان میں کچھ لوگ مقدس اوراق کی حفاظت کے لئے ’’قرآن محل‘‘تعمیرکرادیتے ہیں یالوہے کے ٹین اور ڈبوں کو کسی بجلی کے کھمبے یادیوار سے آویزاں کردیاجاتا ہے ۔ان پر لکھاہوتا ہے کہ مقدس اوراق اس میں ڈالیں ،یہ اچھی سوچ اور بہتر کام ہے لیکن عام طورپر دیکھنے میں آیا ہے کہ جب یہ قرآن محل یالوہے کے ٹین اورڈبے بھرجاتے ہیں توپھر ان کاکوئی پرسان حال نہیں ہوتا اورمقدس اوراق کی بے حرمتی اس طرح ہوتی ہے کہ تیز ہواچلنے سے یہ اوراق اڑکر کسی پلیدجگہ گر جاتے ہیں۔ ٭ بعض حضرات زمین میں گڑھاکھودکرا س میں ان اوراق کودفن کرنے کامشورہ دیتے ہیں لیکن ایسا کرنے سے بھی ان کی بے حرمتی کاخطرہ بدستورقائم رہتا ہے ۔کیونکہ کسی وقت بھی زمین پلیدہوسکتی ہے یاان اوراق کودیمک وغیرہ کاخطرہ رہتا ہے ۔ ٭ بعض حضرات ان اوراق کابنڈل بناکران کے ساتھ کوئی وزنی چیز باندھ کربہتے ہوئے پانی میں ڈال دیتے ہیں لیکن یہ بھی کوئی محفوظ طریقہ نہیں ہے۔ کیونکہ بنڈل کھل کران اوراق کے پانی پرآجانے کااندیشہ رہتا ہے بلکہ بعض اوراق کو پانی پرتیرتے ہوئے دیکھابھی گیا ہے۔ ٭ ایک بہترصورت وہ یہ ہے کہ جسے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں اپنایا،حدیث میں ہے کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قرآن کریم کی مختلف نقول تیارکرلیں توجومصاحف ان نقول کے مطابق نہیں تھے انہیں جلادیاگیا ۔