کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 417
اگرچہ ہمارے ہاں اس سلسلہ میں افراط و تفریط سے کام لیاجاتا ہے لیکن دورجاہلیت کی طرح نارواقسم کی پابندی لگانا کسی صورت میں صحیح نہیں ہے، جیساکہ شرعی پابندیوں سے آزادی بھی صحیح نہیں ہے ۔ [واللہ اعلم بالصواب] سوال: ہمارے معاشرے میں بزرگ حضرات چھوٹی بچیوں کے سرپرپیاردیتے ہیں ،اس پرکچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ شرعاًایساکرناجائزنہیں ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ۔ جواب: محبت بھرے جذبات سے خیروبرکت کی دعائیں دیتے ہوئے بزرگوں کابچوں اوربچیوں کے سرپرہاتھ پھیرنے کو ہمارے معاشرہ میں ’’پیار‘‘کہاجاتاہے۔ دین اسلام نے اسے مشروع قراردیا ہے، چنانچہ حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں ،انہوں نے عرض کیایارسول اللہ! میرا یہ بھانجا بیمار ہے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سرپرہاتھ پھیرااورمیرے لئے خیروبرکت کی دعا فرمائی ۔ [صحیح بخاری، المرضیٰ: ۵۶۷۰] امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پربایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے کہ ’’بچوں کے لئے خیروبرکت کی دعاکرتے ہوئے ان کے سرپرہاتھ پھیرنا۔‘‘ [صحیح بخاری ، الدعوات ، باب نمبر:۳۱] ولیدبن عقبہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے موقع پرجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تشریف لائے تواہل مکہ اپنے بچوں کوآپ کی خدمت میں پیش کرتے ،آپ ان کے سرپرہاتھ پھیرتے اوران کے لئے دعائے خیر کرتے ۔ [مسندامام احمد،ص:۳۲، ج۴] حضرت جریج رحمہ اللہ پرجب تہمت زنالگی تواس واقعہ میں نومولودکے سرپرہاتھ پھیرنے کاذکرملتا ہے۔[مسندامام احمد، ص: ۴۳۴، ج۲] اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلی امتوں میں بھی یہ فطرتی رسم قائم تھی ،جسے اسلام نے بھی برقراررکھاہے بلکہ یتیم بچے کے سرپرہاتھ پھیرنے کو بہت اہمیت دی ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے کہ ’’جس نے یتیم بچے یابچی کے سرپرہاتھ پھیرا،اس سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی مقصود تھی توہاتھ کے نیچے آنے والے ہربال کے عوض اسے نیکیاں دی جائیں گی۔‘‘ [مسندامام احمد، ص: ۲۵۰، ج۵] ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی سنگدلی کاشکوہ کیاتوآپ نے بطورعلاج یہ نسخہ تجوید کیا کہ ’’یتیم کے سر پر ہاتھ پھیراورمسکین کواپنے ساتھ کھانے میں شریک کیاکر اس سے تیرادل نرم ہوجائے گا۔‘‘ [مسند امام احمد، ص: ۲۶۳ج۲] زیربحث مسئلہ کی متعدد صورتیں ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے : ٭ بزرگ مردمحرم ہوتواس کااپنے سے چھوٹوں کوپیار دینا، خواہ وہ بالغ ہی کیوں نہ ہوں ۔ ٭ بزرگ عورت محرمات سے ہے،اس کا ا پنے سے عمر میں چھوٹوں کوپیار دینا، خواہ وہ حدبلوغ کوپہنچ چکے ہوں ۔ ٭ بزرگ مردغیرمحرم یاعورت غیرمحرمہ کانابالغ بچوں اوربچیوں کو پیار دینا، اس کے جواز میں دوآراء نہیں ہوسکتیں ،البتہ درج ذیل صورتوں میں اختلاف ہے۔ ٭ بزرگ مردغیرمحرم ہووہ اپنی رشتہ داربالغ بچیوں کے سرپرہاتھ پھیرے۔ ٭ بزرگ عورت غیرمحرمات سے ہووہ اپنے رشتہ داربالغ بچوں کو پیار دے۔