کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 415
اسی طرح حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ اپنی لخت جگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کابوسہ لیاتھا۔ [صحیح بخاری ،مناقب الانصار:۳۹۱۸] جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں توآپ ان سے مصافحہ کرتے اوران کابوسہ لیتے، نیز اپنی جگہ پر بٹھاتے۔ [ابوداؤد، الادب: ۵۲۱۷] جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھرجاتے تووہ بھی آپ سے مصافحہ کرتیں اوربوسہ دیتیں، نیز آپ کواپنی جگہ پربٹھاتیں ۔ [ترمذی، المناقب:۳۸۷۲] ان احادیث وآثارسے معلوم ہوتا ہے کہ عورت اپنے محرم رشتہ داروں سے ملاقات کے وقت مصافحہ کرسکتی ہے اورایساکرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [واللہ اعلم] سوال: ہم جنوبی ایشیا کے لوگ ہندووانہ رسم و رواج سے بہت متاثر ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں جس عورت کا خاوند فوت ہوجاتا ہے تواسے الگ کمرہ میں محدودکردیاجاتا ہے۔ اس کے لیے کسی کے سامنے آنا،بات کرنایاکسی کام کاج کے لئے کوشش کرنا ممنوع قرارپاتا ہے ،اس کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اختیار کیاجاتا ہے۔ہمیں بتایاجائے کہ خاوند کی وفات کے بعد شرعی طورپر اس پر کون کون سی پابندیاں عائد ہوتی ہیں اور وہ عدت کے ایام کیسے بسر کریں؟ جواب: شریعت اسلامیہ میں جس عورت کاخاوندفوت ہوجائے اسے چارماہ دس دن بطورعدت گزارناہوتے ہیں اور عدت سے مراد وہ ایام ہیں جوزوال نکاح کے بعد عورت کونکاح ثانی کے انتظارمیں گزارنالازم ہوتے ہیں۔ اس عدت وفات میں سوگ کابھی حکم ہے، یعنی بیوہ ہوجانے والی عورت کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ عدت کی پوری مدت میں سوگ منائے جوچیزیں زینت اورسنگھار کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔ وہ اس عدت میں بالکل استعمال نہ کرے ۔الغرض اس پوری مدت میں بیوہ اس طرح رہے کہ اس کی شکل و صورت، لباس وہیئت سے اس کی بیوگی اورغمزدگی ظاہر ہواور دوسروں کوبھی اس کی ظاہر ی حالت محسوس ہوکہ خاوند کی وفات کااسے ویساہی رنج ہے، جیسا کہ ایک شریف اورپاک دامن بیوی کوہوناچاہیے ۔خاوند کے علاوہ کسی دوسرے قریبی رشتہ دار، مثلاً: بھائی، باپ اور بیٹے کے انتقال پر سوگ منایا جاسکتا ہے، لیکن اس کی مدت صرف تین دن ہے ۔اس سے زیادہ منع ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہے : ’’کسی اہل ایمان خاتون کے لئے لائق نہیں کہ وہ کسی مرنے والے قربت دار کی موت پرتین دن سے زیادہ سوگ کرے، ہاں، خاوند کی وفات پر چارماہ دس دن سوگ کرنے کاحکم ہے۔‘‘ [صحیح بخاری، الطلاق: ۵۳۳۵] اس سوگ منانے میں بیوہ پرکیاپابندیاں ہیں اس کی وضاحت درج ذیل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہو وہ کسم کے رنگے ہوئے اوراسی طرح سرخ گیروسے رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے، زیورات پہننے پربھی پابندی ہے، نہ خصاب (مہندی وغیرہ) استعمال کرے اور نہ سرمہ لگائے۔‘‘ [ابوداؤد، الطلاق: ۲۳۰۴] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں خواتین زیب وزینت کے لئے کپڑے رنگتی تھی، وہ زیادہ تردوچیزیں استعمال کرتی تھیں ، زرد رنگ کے لئے کسم اورسرخ رنگ کے لئے گیرووغیرہ ،اس لئے حدیث میں خاص طورپر ان دوچیزوں کی ممانعت کاذکرہے، ورنہ ان