کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 411
صاف بات نہ کرسکے ۔‘‘ [۴۳/الزخرف:۱۸] اس جگہ پراللہ تعالیٰ نے زیور کوعورت کے وصف کے طورپر بیان فرمایاکہ جو سونے اورغیرسونے کے لئے عام ہے۔ [فتاویٰ برائے خواتین، ص: ۲۷۵] جن روایات میں سونے کے زیورات پہننے کے متعلق وعید آئی ہے ان سے مراد وہ زیورات ہیں جنکی زکوٰۃ نہ اد اکی گئی ہو، جیسا کہ درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے ۔ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ،اس کے ہمراہ اس کی بیٹی بھی تھی جس کے ہاتھ میں سونے کے دوکنگن تھے ۔آپ نے اس سے دریافت کیاتواس کی زکوٰۃ دیتی ہے ؟اس نے عرض کیا نہیں، آپ نے فرمایا:’’کیاتجھے پسند ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے بدلے تمہیں آگ کے دوکنگن پہنائے ۔‘‘یہ سن کر اس خاتون نے دونوں کنگن پھینک دیئے ۔ [ابوداؤد ، الزکوٰۃ :۱۵۶۳] اس کے علاوہ دیگرقرائن سے بھی پتہ چلتا ہے کہ زمانۂ نبوت میں خواتین زیورات استعمال کرتی تھیں، جیسا کہ عیدالفطر کے موقع پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی جھولی میں خواتین کی طرف سے زیورات ڈالنے کاذکر حدیث میں ایا ہے ۔ [واللہ اعلم] سوال: آج کل ہمارے معاشرے کے مسلمان کفارکی نقالی کرتے ہوئے نئے نئے فقرے استعمال کرتے ہیں، مثلاً: السلام علیکم کے بجائے ہیلو،ہائے ،اوکے ،فائن اور گڈ وغیرہ اس قسم کے مسلمانوں کے متعلق ہمیں کیاموقف اختیار کرنا چاہیے ،منع کرنے کے باوجود بھی بازنہیں آتے؟ جواب: ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ ہماری اکثریت یہودونصاریٰ اورکفار ومشرکین کی نقالی پرفخر کرتی ہے ۔جبکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایسادین عطافرمایاجس میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے لئے راہنمائی موجود ہے۔اس کے باوجو دہم مغربی تہذیب کوپسند کرتے ہیں۔یہ نقالی لباس وزینت ،تقریبات ،چال ڈھال ،خلق وعادات ،شادی اورخوشی کے تمام مواقع پرمشتمل ہے ۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہودونصاریٰ کی نقالی سے مطلق طورپرمنع فرمایاہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’اہل ایمان ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جنہیں اس سے پہلے کتاب دی گئی تھی ۔‘‘ [۵۷/الحدید:۱۶] اس آیت کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ’’اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کواہل کتاب کے اصولی اورفروعی مسائل میں نقالی کرنے سے منع فرمایاہے۔‘‘ [ص: ۳۱۰،ج۴] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جوشخص کسی کی مشابہت اختیارکرتا ہے وہ قیامت کے دن انہی میں اٹھایاجائے گا۔‘‘ [ابوداؤد ،ص: ۱۷۳، ج۲ ] ان واضح جوابات کے باوجود ہماراکردارانتہائی قابل افسوس ہے کہ ہم فون کرتے وقت سلام کہنے کے بجائے لفظ ہیلو استعمال کرتے ہیں ،اپنے حالات سے کسی کوآگاہ کرتے وقت الحمدللہ کہنے کے بجائے گڈ ،فائن جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔اس ظاہری تہذیب وثقافت کواپنانے میں ہماراباطن ضرورمتاثر ہوتا ہے۔اس قسم کاطرززندگی اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ہمیں اپنی تہذیب سے محبت کے بجائے مغربی کلچر سے زیادہ انس ہے۔اس قسم کے مسلمانوں کے ساتھ ہمارارویہ ناصحانہ ہوناچاہیے ،انہیں ہمدردی کے