کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 410
ہوا ہے وہ بچے کے ورثا اداکریں گے اورشرعی طورپر یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ بچے کے مرفوع القلم ہونے کامطلب یہ ہے کہ اس سے مواخذہ نہیں ہوگا اورنہ ہی اس پرکوئی اورذمہ داری عائد ہو گی، البتہ مالی نقصانات کی تلافی اس کے ورثا پرعائد ہوتی ہے، وہ بھی پورا پورانقصان اداہوگا۔ [واللہ اعلم] سوال: میں نماز میں رفع الیدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سمجھ کر کرتا ہوں جبکہ میرے والدین اس کے خلاف ہیں اوران کااس سنت کوچھوڑ دینے پر اصرار ہے، چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور جہاد کے موقع پر اطاعت والدین کوترجیح دی ہے۔اب مجھے اس سلسلہ میں کیا کرنا چاہیے؟ جواب: بشرط صحت سوال واضح ہوکہ نماز میں رفع الیدین ایک ایسی سنت ہے جس کا ترک ایک دفعہ بھی ثابت نہیں ہے، اس کے متعلق مروی احادیث حدتواتر کوپہنچتی ہیں اورنہ ہی اس سنت کانسخ ثابت ہے، جیساکہ بعض اہل علم کی طرف سے دعویٰ کیاجاتا ہے کہ یہ عمل ا س معنی میں سنت نہیں کہ اگراسے ادانہ کیاجائے توکوئی حرج نہیں ہے بلکہ اس معنی میں سنت ہے کہ نماز اداکرنے کایہی طریقہ ہے اورحدیث نبوی میں ہے کہ اس طریقہ سے نمازپڑھو۔جس طرح مجھے نمازپڑھتے ہوئے دیکھا ہے ۔اس کاتقاضایہ ہے کہ اس کے بغیرنماز نہ پڑھی جائے،بلکہ اس کے بغیر نماز ادا کرنا ہمارے نزدیک نامکمل ادھوری نماز ہے، نیز اس میں اللہ کی عظمت اور کبریائی کابھی اظہار ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کاتقاضایہی ہے کہ ہر اس اداکوعمل میں لایاجائے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنایا ہے ۔خاص طورپر آپ کی سنت کو مصلحت یار واداری کی بھینٹ نہ چڑھایاجائے ،باقی رہامسئلہ اطاعت والدین کاتواس کی کچھ حدو د و قیودہیں۔اس کے متعلق شریعت اسلامیہ کاایک بنیادی اصول یہ ہے کہ ’’اللہ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی بات کونہ ماناجائے۔‘‘ لہٰذارفع الیدین کی سنت پرعمل کرنے میں والدین کاناراض ہونامحل نظر ہے ۔حج اورجہاد کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدمت والدین کے لئے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوحکم دیاتھا کیونکہ والدین کی خدمت دین اسلام کاایک اہم فریضہ ہے اوراسے ادا کرتے رہنا چاہیے۔ لیکن آج تواس فریضہ کوبھی خودساختہ جہاد کی بھینٹ چڑھایاجارہاہے ۔تاہم ادب واحترام کے دائرہ میں رہتے ہوئے والدین کورفع الیدین کی سنت کااحساس دلایاجائے اوراس سلسلہ میں ان کے ساتھ نرمی اورحسن سلوک کابرتاؤکیاجائے ۔امید ہے کہ اللہ کے ہاں رفع الیدین جیسی اہم سنت پر عمل کرنے والا والدین کانافرمان نہیں ٹھہرایاجائے گا۔ [واللہ اعلم] سوال: عورتوں کے لئے سونے کے زیورات جائز ہیں یانہیں ؟اس کے عدم جواز پرہمارے ہاں بعض علما چند احادیث پیش کرتے ہیں۔ وضاحت فرمائیں۔ جواب: حدیث میں ہے کہ سونے کے زیورات مردوں کے لئے ناجائز ہیں جبکہ عورتوں کواس کے پہنے کی اجازت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ نے میری امت کے مردوں کے لئے سونے اورریشم کو حرام قراردیاہے اورعورتوں کواس کے پہنے کی اجازت دی ہے۔‘‘ [نسائی، الزینۃ: ۵۲۶۷] شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ سے سونے کی بالیاں پہننے کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے بایں الفاظ جواب دیا ۔اللہ تعالیٰ کے درج ذیل عمومی فرمان کے پیش نظر عورتوں کے لئے سونا پہننا جائز ہے ’’کیاوہ جو زیورات میں پرورش پائے اورمباحثہ میں بھی صاف