کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 404
جائے۔ [ واللہ اعلم بالصواب] سوال: آج کل پردہ کے متعلق ایک نئی صورت سامنے آئی ہے کہ عورتیں صرف ناک کی پٹی پر چادر لپیٹ لیتی ہیں آنکھیں اور چہرے کاکچھ حصہ کھلارہتا ہے جس سے چہرے کی رنگت نمایاں طورپر ظاہرہوتی ہے۔ اس کے متعلق وضاحت کریں کہ آیا ایسا کرنا کتاب و سنت کے مطابق ہے؟ جواب: پردے کے متعلق سوال میں مذکورہ صورت شرعی اعتبار سے صحیح نہیں ہے کیونکہ ایسا کرنا پردے کی حسب ذیل شرائط کے منافی ہے: ٭ برقعہ یاچادر تمام جسم کوڈھانپ لے ۔ ٭ وہ چادر موٹی ہوباریک نہ ہو۔ ٭ کھلی ہوتنگ اورچست نہ ہو۔ ٭ اسے زینت کے طورپر نہ پہنا گیا ہو۔ ٭ مردوں کے لباس کے مشابہہ نہ ہو۔ ٭ اس پر خوشبو وغیرہ نہ لگی ہو ، پردہ میں چہرے کاڈھانپنا ضروری ہے کیونکہ عورت کی شرافت اورپاکدامنی کی علامت ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’یہ پردہ عورت کے لئے اس کی شرافت کی علامت ہے تا کہ انہیں تنگ نہ کیاجائے۔‘‘ [۳۳/الاحزاب: ۵۹] اس بنا پر سوال میں ذکر کردہ پردے کی صورت کتاب وسنت کے مطابق نہیں ہے ۔ [واﷲ اعلم] سوال: بعض علما کاخیا ل ہے کہ عورت کے چہرے کاپردہ فرض نہیں ہے کیونکہ قرآن کریم سے چہرے کوڈھانپنا ثابت نہیں ہوتا ان کاکہنا ہے کہ اگرچہرے کے پردے کوفرض مان لیا جائے تواس امت کاایک بڑاحصہ ایک فرض کے تارک ہونے کی بنا پرجہنمی قرار پاتا ہے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟ جواب: ابتدائے اسلام میں عورتیں زمانۂ جاہلیت کی طرح قمیص اوردوپٹے کے ساتھ نکلتی تھیں جبکہ ان کاچہرہ کھلا ہوتاتھا اور شریف عورتوں کالباس ادنیٰ درجہ کی عورتوں سے مختلف نہ تھا ۔اس سے بے حیائی اوربے غیرتی کادروازہ کھلتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے سدباب کے لئے حکم دیا کہ ’’اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اورمسلمانوں کی خواتین کوحکم دیں کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے گھونگھٹ ڈال لیاکریں ۔ ‘‘ [۳۳/الاحزاب: ۵۵] یہ آیت کریمہ خاص چہرے کوچھپانے کے لئے ہے کیونکہ ’’جلابیب‘‘ جمع ہے ’’جلباب‘‘ کی، جس کا معنی بڑی چادر ہے اور ’’ادنیٰ‘‘ کامعنی لٹکانا ہے، یعنی چادر کے ایک حصے سے نیچے لٹکائیں ،یہی مفہوم گھونگھٹ ڈالنے کا ہے مگراصل مقصد کی کوئی خاص وضع نہیں بلکہ چہرے کو چھپانا مقصود ہے، خواہ گھونگھٹ سے چھپایا جائے یانقاب سے یاکسی اورطریقے سے یہ طریقہ اختیار کرنے سے چہرے کاپردہ خودبخود آجاتا ہے۔ دراصل عورت کاچہر ہ ہی وہ چیز ہے جومردکے لئے عورت کے تمام بدن سے زیادہ پرکشش ہوتا ہے اگراسے ہی حجاب سے مستثنیٰ قراردیا جائے توحجاب کے باقی احکام بے سود ہیں۔ مفسرین نے درج بالاآیت کایہی مفہوم بیان کیا ہے۔ چنانچہ ترجمان القرآن سیدناابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ’’اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی عورتوں کویہ حکم دیا ہے کہ جب وہ کسی کام کے لئے اپنے گھروں میں سے نکلیں توسر کے اوپر سے اپنی چادروں کے دامن لٹکا کراپنے چہروں کوڈھانپ لیاکریں ۔‘‘ [تفسیر ابن کثیر]