کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 383
عقیقہ کے جانور کے متعلق حدیث میں ہے کہ ’’لڑکا ہوتواس کی طرف سے دوبکریاں ایک جیسی، یعنی ان کی عمر ایک جیسی ہو اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کی جائے۔‘‘ [سنن ترمذی ،الاضاحی :۱۵۱۳] حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث کے یہ الفاظ ہیں کہ تم پرکسی قسم کاکوئی ضرر نہیں کہ وہ دومادہ ہوں یادونرہوں۔ [سنن ترمذی ،الاضاحی :۱۵۱۶] عقیقہ کے جانور کے متعلق دودانتہ ہونے کی کوئی شرط نہیں ہے، اس کے متعلق حدیث میں کوئی پابندی نہیں ہے، دودانتہ ہونے کی شرط قربانی کے لئے ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں اس کی صراحت ہے ۔عقیقہ کے لیے گائے یااونٹ میں حصے رکھنا توبہت دورکی بات ہے ان کاعقیقہ میں ذبح کرناہی محل نظر ہے، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی حضر ت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے ہاں بیٹاپیداہوا توکسی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آپ اس کی طرف سے اونٹ کاعقیقہ کریں ۔آپ نے جواب دیا اللہ کی پناہ، میں تووہی کام کروں گی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے آپ نے دوبکریاں ذبح کرنے کے متعلق فرمایا ہے جوہم عمر ہوں ۔ [بیہقی ص: ۳۰۱، ج۹] اس حدیث کے پیش نظر عقیقہ میں گائے یااونٹ ذبح کرنادرست نہیں ہے ۔ہماری پیش کردہ تفصیل کومدنظر رکھتے ہوئے سوالات کاترتیب وار جواب پیش خدمت ہے : 1۔ عقیقہ ساتویں روزہی کرناچاہیے اگرمالی استطاعت نہ ہوتوآیندہ کسی وقت بھی کیاجاسکتاہے۔ 2۔ عقیقہ کاجانور دودانتہ یاعیوب سے پاک ہوناضروری نہیں ہے، البتہ اسے موٹاتازہ اورگوشت سے بھراہونا چاہیے۔ 3۔ عقیقہ کے لئے گائے میں سات اوراونٹ میں دس حصے توبہت دورکی بات ہے بکری ،مینڈھااوردنبہ کے علاوہ دوسرے جانور، مثلاً: گائے یااونٹ ذبح کرنامحل نظر ہے ۔ [واللہ اعلم] سوال: میری ہمشیرہ کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش ہمارے ہاں ہوئی ہم نے بچے کاعقیقہ کیا۔کیاہم بچے کی پیدائش اور عقیقہ پراٹھنے والے اخراجات کامطالبہ اپنے بہنوئی سے کرسکتے ہیں؟ جواب: واضح رہے کہ نکاح کے بعد بیوی کے جملہ اخراجات خاوند کے ذمہ ہیں، خواہ ان کاتعلق خوردونوش سے ہو یا علاج معالجہ یالباس اوررہائش وغیرہ سے ان تمام اخراجات کاپوراکرناخاوندکی ذمہ داری ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’کشادگی والے کو اپنی کشادگی سے خرچ کرناچاہیے اورجس پر اس کارزق تنگ کیاگیاہو وہ بھی اللہ کے دیئے ہوئے سے خرچ کرے۔‘‘[۶۵/ الطلاق،۷] رہائش کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’انہیں وہیں رکھو جہاں تم خودرہتے ہو۔‘‘ [۶۵/الطلاق:۶] حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’تم پرمعروف طریقہ کے مطابق ان عورتوں کو کھلانا پلانا اور انہیں لباس مہیاکرنالازم ہے ۔‘‘ [صحیح مسلم، الحج :۱۲۱۸] حضرت عمر وبن احوص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’خبردارعورتوں کاتم پرحق یہ ہے کہ تم انہیں لباس مہیا کرنے اور انہیں کھانافراہم کرنے میں احساس کرو۔‘‘ [مسند امام احمد، ص: ۴۲۶،ج۴]