کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 382
اس طرح دیگر روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ عقیقہ کے لئے بکری یادنبے کاذکر ہی ملتا ہے، اس لئے عقیقہ میں صرف انہی جانوروں کوذبح کیا جائے، نیزان کے نزدیک نر یامادہ سے ثواب میں کمی نہیں ہو گی، جیسا کہ حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔ [ابوداؤد ،الاضاحی: ۲۸۳۵] اگرگائے کوعقیقہ میں ذبح کرناہے تولڑکے کے لئے اس کے ساتھ ایک اور جانور ملاناہوگا لیکن سات حصے عقیقہ کے طورپر رکھنا، کسی طرح بھی جائز نہیں ہے ۔بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عقیقہ میں اونٹ ذبح کرنے پرمعاذاللہ پڑھ کراپنی خفگی کااظہارکیاتھا۔ [بیہقی ص: ۳۰۱، ج۹] اس بنا پر سنت پرعمل کرتے ہوئے صرف بکری یادنبے اورمینڈھے وغیرہ پر ہی اکتفا کیا جائے ۔ [واللہ اعلم] سوال: عقیقہ کے متعلق مندرجہ ذیل سوالات کا جواب مطلوب ہے: 1۔ کیابچے کا عقیقہ ساتویں روز ہی کرنا چاہیے؟ 2۔ کیاعقیقہ کے لئے جانور کادودانتہ ہوناضروری ہے ؟ 3۔ عقیقہ کے لئے گائے میں سات اوراونٹ میں دس حصے ہوسکتے ہیں، قرآن وسنت کی روشنی میںجواب مرحمت فرمائیں؟ جواب: واضح رہے کہ بچے کی پیدائش پرعقیقہ کرناضروری ہے۔ حضرت سلمان بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بچے کے ساتھ عقیقہ ہے، لہٰذااس کی طرف سے خون بہاؤ اوراس سے اذیت کی چیز، یعنی بال وغیرہ صاف کرو۔‘‘ [صحیح بخاری ، العقیقہ :۵۴۷۱] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلہ میں حکم دیا ہے اور اصول فقہ کاقاعدہ ہے کہ اگررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام کاحکم دیں تو اس کا بجالانا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بچہ اپنے عقیقہ کی وجہ سے گروی رکھاہوا ہے۔‘‘ [ترمذی ،الاضاحی :۱۵۲۲] جب بچے کا عقیقہ کیاجائے گاتواس کی گروی ختم ہوجائے گی، اگر اس کی طرف سے عقیقہ نہ کیاجائے تواس کامطلب یہ ہے کہ وہ گروی رکھاہوا ہے اوراس کاہمیں کوئی فائدہ نہیں ہے۔بچے کاعقیقہ ساتویں دن ہی کرنا چاہیے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ساتویں دن بچے کاعقیقہ کیاجائے اورساتویں دن اس کانام بھی رکھا جائے اوراس کے بال بھی اتروائے جائیں۔‘‘ [ابووداود، الاضاحی:۲۸۳۷] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عقیقہ ساتویں دن ہی کرنا چاہیے ، اگرساتویں دن نہیں کرسکا توپھر بعد میں جب بھی موقع ملے عقیقہ کیاجاسکتا ہے۔اس سلسلہ میں ایک روایت بھی پیش کی جاتی ہے کہ ’’ساتویں دن عقیقہ کرو۔ چودھویں دن کر لو، اکیسویں دن کر لو۔‘‘ لیکن یہ روایت محدثین کے معیارصحت پرپوری نہیں اترتی کیونکہ اس روایت میں ایک راوی اسماعیل بن مسلم مکی ہے جوکثیر الغلط اورضعیف ہے۔ حدیث میں ہے کہ بچہ اپنے عقیقہ کی وجہ سے گروی رکھاہوا ہے۔ اس کاتقاضا ہے کہ ساتویں دن عقیقہ کیاجائے اگرساتویں دن نہیں کرسکا توپھرجب بھی موقع ملے عقیقہ کردے ، بعد میں اس کے متعلق کوئی تاریخ مقرر نہیں ہے۔