کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 379
کیارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مکروہ قراردیا ہے؟ جواب: کسی چیز کولوگوں کے لئے حلال یا حرام کرنے کااختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہے ،اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے لئے جوجانورحلال کئے ہیں ان کے تمام اجزا حلال ہیں۔ ہاں! اللہ تعالیٰ خودکسی چیز کوحرام کردیں توالگ بات ہے، جیسا کہ حلال جانور کو ذبح کرتے وقت اس کی رگوں سے جوتیزی کے ساتھ خون بہتا ہے جسے دم مسفوح کہاجاتاہے اللہ تعالیٰ نے اسے حرام قراردیا ہے۔ اس خون کے علاوہ حلال جانورکی کوئی چیز بھی حرام نہیں ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہرحلال جانور کا ہر جزو کھاناضروری ہو۔ اگر حلال جانورکے کسی حصے کے متعلق دل نہیں چاہتا ۔تویہ انسان کی اپنی مرضی ہے۔ خودرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض حلال جانوروں کے گوشت کے متعلق اظہار ناپسندیدگی فرمایا لیکن آپ کے سامنے ایک ہی دسترخوان پر بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے اسے تناول فرمایا۔اس کامطلب یہ ہے کہ کسی چیز کاناپسند ہونااوربات ہے اوراسے حرام قراردیناکار دیگر است، مختصر یہ کہ حلال جانورکے تمام اجزا حلال ہیں۔ سوائے ان اجزا کے جنہیں خوداللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہو، اس لئے حلال جانور کی اوجڑی کے حلال ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے بعض فقہا نے اس سلسلہ میں کاوش کی ہے اور انہوں نے حلال جانورکے کچھ اجزا کوحرام کہاہے ۔ان میں سے ایک اوجڑی بھی ہے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے ایک روایت کا سہارا لیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذبح شدہ بکری کے سات حصوں کومکروہ خیال کرتے تھے، یہ روایت محدثین کے ہاں ناقابل حجت ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کے ضعف کوبیان کیا ہے۔ [ضعیف الجامع الصغیر ، رقم : ۴۶۱۹] امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت پرسیر حاصل بحث کی ہے ۔ (السنن الکبریٰ، ص۷: ج۱۰) [واللہ اعلم] سوال: ہم نے ایک گائے قربانی کے لئے خریدی تھی اس کی ٹانگ خراب ہوگئی ،علاج کے بعد اب صحیح ہے لیکن دوسری ٹانگوں سے چھوٹی ہے جس کی وجہ سے اس کالنگڑاپن نمایاں ہے اس صورت حال کے پیش نظر ہمارے لئے شریعت کا کیاحکم ہے۔کیاہم اسے قربانی کے طورپر ذبح کرسکتے ہیں؟ جواب: قربانی کے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کامعمول یہ تھا کہ ذبح کرتے وقت ان عیوب کودیکھتے تھے۔ جوقربانی میں رکاوٹ کا باعث ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگرخریدنے کے بعد ذبح کرنے سے پہلے قربانی کے جانور میں کوئی عیب پڑجائے تووہ جانور قربانی کے قابل نہیں رہتا ۔اسے تبدیل کرنا چاہیے۔ صورت مسئولہ میں جانور میں لنگڑاپن کانمایاں ہوناایک ایساعیب ہے کہ اس کی موجودگی میں قربانی صحیح نہیں ہے اسے بطورقربانی ذبح نہیں کیاجاسکتا ۔اس سلسلہ میں ایک روایت بھی پیش کی جاتی ہے کہ جانور خریدنے کے بعد اگرعیب پڑجائے تو قابل معافی ہے لیکن وہ روایت سخت ضعیف ہے جس کے متعلق پہلے وضاحت کرچکے ہیں، صورت مسئولہ میں ہمارارجحان یہ ہے کہ اس گائے کوفروخت کردیاجائے اوراس کی قیمت سے کوئی دوسرا بے عیب جانور خرید کر بطور قربانی ذبح کیاجائے ،ایسے جانور کی قربانی درست نہیں ہے جوعیب دارہوبالخصوص جس کالنگڑا پن ظاہر ہو ۔ [واللہ اعلم] سوال: ہم حج کے لئے مکہ مکرمہ آتے ہیں، ہمارے چندپاکستانی ساتھیوں نے کہاہے کہ آپ حکومت کے ذریعے قربانی کا کوپن پرنہ کریں پتہ نہیں یہ لوگ قربانی کرتے ہیں یا نہیں ؟آپ اس کی رقم ہمیں دے دیں۔ہم آپ کی طرف سے قربانی کردیں