کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 370
٭ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے مسند البزار کے حوالہ سے ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کوخصی کرنے کی شدت سے ممانعت کی ہے۔ [نیل الاوطار: ۸/۲۴۹] ٭ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں ،بیلوں ،بکروں اورگھوڑوں کوخصی کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [شرح معانی الآثار :۲/۲۳۲] دوسرے حضرات کی طرف سے ان دلائل کااس طرح جواب دیاگیا ہے کہ آیت کریمہ کی تفسیر میں جانوروں کوخصی کرنے کی بات کسی صحیح یاضعیف روایت سے مرفوع ثابت نہیں ۔جہاں تک کہ سلف کے اقوال کاتعلق ہے تواس کے متعلق خود حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ، حضرت حسن بصری ،حضرت مجاہد ،حضرت قتادہ اورحضرت سعید بن مسیب رحمہم اللہ سے مروی ہے کہ اس سے مراد اللہ کا دین ہے، یعنی وہ حرام کو حلال اورحلال کوحرام ٹھہرائیں گے، جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی مایہ ناز تفسیر میں نقل فرمایا ہے۔جب سلف صالحین سے آیت مذکورہ کی مختلف تفاسیر منقول ہیں تو اس کی تفسیر میں جانوروں کوخصی کرنے کی بات حتمی طورپرنہیں کہی جاسکتی۔ چونکہ اس کی تفسیر میں کوئی مرفوع حدیث موجودنہیں ۔لہٰذا ’’لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰہِ ‘‘اللہ تعالیٰ کے دین میں کوئی تبدیلی نہیں، اس کے پیش نظر آیت مذکورہ میں خلق اللہ سے مراد اللہ کا دین ہی ہے ۔ مسند البزار کے حوالہ سے جوروایت بیان ہوچکی ہے تواس سے حلال جانوروں کاخصی کرنامراد نہیں ہے ،کیونکہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے عمل سے ایک حرام کام کی تائید کریں ۔حضرت عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے متعلق مروی ہے کہ ان کے پاس ایک خصی غلام فروخت ہونے کے لئے لایاگیا توانہوں نے فرمایا کہ میں خصی کرنے کے عمل کی تائید وحمایت نہیں کرتا ۔ [شرح معانی الآثار : ۲/۳۸۳] گویاانہوں نے اس کی خریداری کواس عمل کی تائید خیال کیا ہے ۔اس بنا پر اگرحلال جانوروں کاخصی کرنا بھی ناجائز ہوتاتورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خصی شدہ جانوروں کی قربانی ہرگزپسند نہ کرتے ۔لہٰذا خصی کرنے کی ممانعت اورخصی جانوروں کی قربانی کرنے میں یہی تطبیق ہے کہ جن جانوروں کاگوشت کھایا جاتا ہے ان کاخصی کرنا درست ہے ،مگرجن جانوروں کاگوشت حرام ہے ان کاخصی کرنا درست نہیں ہے ۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے بلکہ یہ ان کااپناقول ہے جب ہم علمائے متقد مین کودیکھتے ہیں توان میں سے بیشترحلال جانوروں کے خصی کرنے کے قائل ہیں اورفاعل ہیں۔ حضرت طاؤس رحمہ اللہ نے اپنے اونٹ کوخصی کروایا تھا، نیز حضرت عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کاقول ہے کہ اگرنرجانورکے کاٹنے کااندیشہ ہوتواسے خصی کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ [شرح معانی الآثار :۲/۳۸۳] امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم اورحافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اسی موقف کواختیا رکیا ہے ۔مختصر یہ ہے کہ قربانی کے لئے خصی جانور کوذبح کیاجاسکتا ہے اور جن روایات میں امتناعی حکم ہے وہ ان جانوروں سے متعلق ہے جن کاگوشت نہیں کھایا جاتا ہے ۔ نوٹ : سردست ہمیں مسند البزار دستیاب نہیں ہوسکی ،تاکہ اس کی سند کے متعلق پتہ لگایا جاسکتا کہ آیاحدیث قابل حجت ہے یانہیں۔