کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 360
4۔ آدمی اپنی بیوی پربدکاری کی تہمت لگائے لیکن بیوی اس کاانکار کردے ۔بطورفیصلہ لعان کوعمل میں لایا جائے لعان کے بعد بھی نکاح ختم ہوجاتا ہے۔ 5۔ بیوی خاوند دونوں میں سے کوئی دین اسلام سے برگشتہ ہوجائے تواس سے بھی نکاح ختم ہوجاتا ہے ۔ صورت مسئولہ میں جس جرم کی وضاحت کی گئی ہے وہ نکاح کے ٹوٹنے کاسبب نہیں ہے، البتہ مذکورہ قسم کے لوگوں کادانستہ جنازہ پڑھنے والے کا سزاکے طورپر بائیکاٹ کرناچاہیے ۔تاکہ اسے اس کی سنگینی کااحساس ہو۔کیونکہ ایسا محض مفادات کے پیش نظر کیا جاتا ہے جبکہ دینی غیرت وحمیت کاتقاضا ہے کہ ایسے لوگوں کاجنازہ نہ پڑھاجائے ۔اگرکوئی دینی غیرت کو بالائے طاق رکھ کر جنازہ پڑھتا ہے تومسلمانوں کوچاہیے کہ اس قسم کے لوگوں کابائیکاٹ کریں ،لیکن نکاح کی صحت پرکوئی اثر نہیں پڑتا۔ جو علما نکاح ٹوٹنے کا فتویٰ دیتے ہیں ہمارے نزدیک ان کاموقف صحیح نہیں ہے ۔ [واللہ اعلم بالصواب] سوال: ایک آدمی کاکسی ٹیچر لڑکی سے نکاح ہوا۔وہ اس وقت اس کی تنخواہ وصول کررہا ہے اورکہتا ہے کہ عورت کی آمدنی صرف شوہر کے لئے ہے عورت کوجائیدادبنانے کاشریعت نے حق نہیں دیا ہے کیا یہ صحیح ہے؟ جواب: قرآن کریم کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شادی کے بعد بھی عورتوں کے حق ملکیت کوبرقراررکھا ہے جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’عورتوں کوان کے حق مہرخوشی سے دیا کرو، ہاں، اگر وہ اپنی خوشی سے انہیں چھوڑدیں تواسے ذوق وشوق سے کھالو۔‘‘ [۴/النسآء:۴] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مہر کے متعلق عورت کاحق ملکیت ثابت کیا ہے ۔اسی طرح وراثت وغیرہ کے کئی ایک مسائل ہیں جن میں سے معلوم ہوتا ہے کہ بیوی کوجائیداد بنانے کاشرعی حق ہے بلکہ بعض احادیث سے تو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بعض مالدار صحابیاتl اپنے شوہروں کوزکوٰۃ بھی دیتی تھیں ۔چنانچہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ اگر میں اپنے خاوند حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پرمال زکوٰۃ صرف کروں توکیایہ جائز ہے ؟اس پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ہاں ! اس کے لئے دواجر ہیں ایک رشتہ سے حسن سلوک کرنے کا اوردوسراصدقہ کرنے کا۔‘‘ [صحیح بخاری ،کتاب الزکوٰۃ ، ۱۴۶۶] اسی طرح حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے متعلق روایات میں آیاہے کہ وہ اپنے خاوند کے بچوں پرمال زکوٰۃ خرچ کرتی تھیں ۔ [صحیح بخاری، الزکاۃ: ۱۴۶۷] اندریں حالات بیوی کوشریعت نے یہ حق دیا ہے کہ اگروہ اپنی تنخواہ الگ رکھنا چاہتی ہے تواسے یہ حق پہنچتا ہے ۔خاوند کو چاہیے کہ وہ اس سلسلہ میں زیادتی کامرتکب نہ ہو، البتہ خاوند کویہ حق بھی شریعت نے دیا ہے کہ بیوی کی ملازمت اگرحقوق کی ادائیگی میں رکاوٹ کاباعث ہے توبیوی کوملازمت چھوڑنے پرمجبور کرسکتا ہے اوربیوی کے لئے اس کے حکم کی تعمیل ضروری ہے ۔ [واللہ اعلم بالصواب] سوال: ایک آدمی کاکسی جوان عورت کے گھر میں آناجاناتھا اوروہ اس کے رشتہ کے لئے کوشش کرتا رہا ،لیکن اس میں وہ کامیاب نہ ہوسکا یہ دونوں مقدمات زناکاارتکاب کرتے رہے لیکن زنا کی نوبت نہ آئی ،کیاوہ آدمی اس عورت کی لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں۔