کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 354
ہوگا ۔اگربلاوجہ تجدیدنکاح لڑکی کوروانہ کردیاگیا ہے توجائز نہیں ہوا،ایسی صور ت حال کے پیش نظر ان کے درمیان تفریق کرادی جائے۔ تجدید نکاح سے ہی دوبارہ صلح ہوسکتی ہے ۔ [واللہ اعلم ] سوال: میں کویت میں مقیم ہوں میں نے اپنی بیوی کوجوفیصل آباد میں مقیم ہے بذریعہ متعلقہ ثالثی کونسل طلاق ارسال کی ہے کیاایسا کرنے سے طلاق واقع ہوجائے گی جبکہ میری بیوی نے اسے وصول نہیں کیا؟ جواب: شریعت اسلامیہ نے خاوند کویہ حق دیا ہے کہ سنگین حالات کے پیش نظرجب میاں بیوی کے درمیان اتفاق و اتحاد کی کوئی صورت باقی نہ رہے تواسے اپنی زوجیت سے الگ کردے چونکہ صورت مسئولہ میں خاوند نے اپنی بیوی کوطلاق تحریری شکل میں لکھ کربذریعہ ثالثی کونسل ارسال کردی ہے، لہٰذا وہ واقع ہوگئی ہے۔ عورت نے عدت کے ایام گزارناہوتے ہیں، اس لئے اسے طلاق کا علم ضرورہوناچاہیے ۔بیوی کے طلاق نامہ وصول کرنے یانہ وصول کرنے سے طلاق کے واقع ہونے پرکوئی اثرنہیں پڑتا۔ البتہ طلاق دینے کایہ اقدام اگرپہلی دفعہ ہے توطلاق رجعی شمارہوگی۔ دوران عدت خاوندکورجوع کاحق ہے ۔عدت گزرنے کے بعد بیوی آزاد ہے اسے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنے کی اجازت ہے ۔اگراسی خاوند سے اتفاق کی کوئی صورت پیداہوجائے تو عدت کے بعد نکاح جدید کرنا ہو گا۔ امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں ایک حدیث لائے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خیالات کومعاف کر دیا ہے۔ جب تک ان پرعمل نہ ہو یاان کے مطابق کلام نہ کی جائے ۔‘‘[صحیح بخاری ،الطلاق : ۵۲۶۹] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں کہ جواپنی بیوی کوتحریری شکل میں طلاق دے شرعاًاس کی طلاق ہوجائے گی کیونکہ اس نے دل سے ارادہ کیا، پھر اس کے مطابق تحریری شکل میں اس پرعمل کیا۔جمہور اہل علم کایہی قول ہے۔ [فتح الباری، ص: ۳۹۴ ،ج ۹] لہٰذااگریہ پہلا یادوسراواقعہ ہے تورجعی طلاق ہوگی اوراگرتیسری مرتبہ یہ اقدام کرچکا ہے توبیوی ہمیشہ کے لئے حرام ہوگئی ہے اب عام حالات میں اس سے رجوع ممکن نہیں ہے ۔ [واللہ اعلم] سوال: میں نے اپنی بیوی کوطلاق دی پھرچنددن کے بعد رجوع کرلیا،کچھ دنوں بعد حمل ٹھہراتوپھرطلاق دیدی ،وضع حمل سے قبل رجوع کرلیا ،پھراسے تیسری طلاق ارسال کردی ،لیکن سسرال والوں کووضع حمل کے بعد موصول ہوئی ،راہنمائی فرمائیں کہ اب اس عورت سے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے یانہیں؟ جواب: واضح رہے کہ دین اسلام کے بیان کردہ ضابطہ طلاق کے مطابق خاوند کواپنی زندگی میں صرف تین طلاق دینے کا اختیار ہے پہلی اوردوسری طلاق کے بعد حق رجوع باقی رہتا ہے جس کی صورت یہ ہے کہ اگر دوران عدت رجوع کرلیاجائے تونکاح جدید کی ضرورت نہیں لیکن عدت کے بعد نکاح جدید کے بغیر رجوع نہیں ہوسکے گا۔تیسری طلا ق کے بعد حق رجوع ختم ہوجا تا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’پھر اگرشوہر (دوطلاق کے بعد تیسری )طلاق عورت کودے دے تواس کے بعد جب تک عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے اس (پہلے شوہر) پر حلال نہ ہوگی۔‘‘ [۲/البقرہ:۲۳۰] حدیث کے مطابق آیت میں مذکورہ نکاح سے مراد مباشرت ہے اوریہ بھی واضح رہے کہ یہ نکاح بھی اپناگھر بسانے کی نیت سے کیاجائے کوئی سازشی یامشروط قسم کانکاح نہ ہو، جیسا کہ ہمارے ہاں بدنام زمانہ ’’حلالہ‘‘ کیا جاتا ہے ،کیونکہ ایساکرنا حرام