کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 348
دوسر اغیر شرعی کام یہ ہے کہ خاوند نے اداکاری کے طورپر طلاق دی ہے، حالانکہ طلاق کامعاملہ انتہائی نزاکت کاحامل ہے وہ یوں کہ اگرکوئی بطور مذاق اپنی بیوی کوطلاق دیتا ہے تووہ شرعاًنافذ ہوجاتی ہے۔ حدیث میں ہے کہ تین کام ایسے ہیں کہ اگرکوئی سنجیدگی سے کرے یااز راہ مذاق انہیں سرانجام دے وہ بہر صورت منعقد ہوجاتے ہیں وہ نکاح، طلاق اوررجوع ہے ۔ [ابوداؤد، الطلاق :۱۳۸۴] بنا بریں بیوی کی طلاق صحیح ہے، اگرچہ اس نے دوسری سے نکاح کے لالچ میں تحریر کی ہے ۔واضح رہے کہ طلاق کے وقت عورت کاموجودہونایااسے مخاطب کرناضروری نہیں بلکہ یہ خالص خاوند کاحق ہے وہ جب بھی اپنے اختیارات کواستعمال کرے گا طلاق واقع ہوجائے گی۔ خواہ عورت طلاق نامہ کووصول نہ کرے یا وصول کرکے اسے پھاڑدے ،ایسا کرنے سے طلاق پرکوئی اثر نہیں پڑتا، اسی طرح نکاح ثانی بھی صحیح ہے کیونکہ اس کے لئے پہلی بیوی کی رضامندی ضروری نہیں ہے، پھردوسری بیوی کی نکاح کے لئے شرط ناجائز تھی اس کاپوراکرنا بھی ضروری نہیں تھا تاہم خاوند نے اسے پوراکیا ہے۔ طلاق نامہ لکھ کراس کے حوالے کردیا، اب رہارجوع کامسئلہ تویہ دوطرح سے ہوسکتا ہے۔ خاونداپنی زبان سے رجوع کرے یا دوسرایہ کہ عملی طورپر وظیفہ زوجیت ادا کرے۔ سوال میں اس بات کی وضاحت نہیں ہے کہ اس نے طلاق کے کتنے عرصے بعد وظیفہ زوجیت اداکیاہے جس کے نتیجہ میں بچہ پیداہوا ،اگردوران عدت عملی رجوع ہوا ہے توایسا کرنااس کاحق تھا ۔اگرعدت گزرنے کے بعد رجوع کیاتویہ رجوع صحیح نہیں ہے کیونکہ عدت گزرنے کے بعد نکاح ختم ہو جاتا ہے، پھربیوی اس کے لیے اجنبی عورت بن جاتی ہے۔ واضح رہے کہ ہمارے نزدیک ایک ہی مجلس میں تین طلاق کہنایاتحریر کرنااس سے ایک رجعی طلاق ہوتی ہے ۔دوران عدت تجدیدنکاح کے بغیر رجوع ہوسکتا ہے جبکہ عدت کے بعد تجدید نکاح سے رجوع ممکن ہے بشرطیکہ یہ پہلایادوسراواقعہ ہو۔ [واللہ اعلم ] سوال: میرے خاوند نے عرصہ چھ سال قبل طلاق دی تھی ابھی رجوع نہیں کیا اورنہ ہی مجھے نان ونفقہ دیا کیاان حالات میں مجھے نکاح ثانی کرنے کی اجازت ہے؟ جواب: طلاق دینے کے بعد خاوندکوشریعت نے اجازت دی ہے کہ دوران عدت جب چاہے بلاتجدید نکاح اپنی بیوی سے رجوع کرسکتا ہے ۔عدت کی مدت مختلف حالات کے پیش نظر مختلف ہے، اگر طلاق کے وقت بیوی امید سے تھی تواس کی عدت وضع حمل ہے ،اگر ماہواری کے ایام کسی وجہ سے بندہوچکے ہیں تواس کی عدت چاند کے لحاظ سے تین ماہ، یعنی 90دن ہے ۔اگرایام جاری ہیں توتین دفعہ ایام آنے تک یہ مدت باقی رہے گی۔صورت مسئولہ میں چونکہ عدت ختم ہوچکی ہے اوراس کے ساتھ نکاح کا رشتہ بھی توڑ چکا ہے اب عورت کواجازت ہے وہ نکاح ثانی کرنے کی مجاز ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’تم جب اپنی عورتوں کوطلاق دے چکو اوروہ اپنی مدت پوری کرلیں توپھراس میں تم رکاوٹ نہ بنوکہ وہ اپنے زیر تجوید شوہروں سے نکاح کرلیں جبکہ وہ معروف طریقہ کے مطابق زندگی گزارنے پر راضی ہوں ۔‘‘ [۲/البقرہ :۲۳۲] اگرعورت راضی ہو تو سرپرست کی اجازت سے نئے حق مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں پہلے خاوندسے بھی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے ۔ [واللہ اعلم]