کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 329
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کسی شخص نے ایک ہی وقت ،ایک ہی سانس سے تین طلاقیں دیدی ہوں توآپ نے انہیں نافذ کردیا ہو۔‘‘ [فتاویٰ ابن تیمیہ، ص: ۱۲، ج۳۳] طلاق رجعی کے بعد خاوند کو رجوع کرنے کاحق ہے، پھر اس رجوع کی دوصورتیں ہیں : 1۔ دوران عدت تجدیدنکاح کے بغیر ہی رجوع کیاجاسکتا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگران کے خاوند اس مدت میں آبادی کی نیت سے دوبارہ تعلقات استوار کرنے پرآمادہ ہوں تووہ انہیں زوجیت میں واپس لینے کے زیادہ حقدار ہیں۔‘‘ [۲/البقرہ :۲۲۸] واضح رہے کہ یہ رجوع پہلی یا دوسری طلاق کے ساتھ مشروط ہے ۔تیسری طلا ق کے بعد حق رجوع ختم ہوجائے گا ۔ 2۔ عدت گزرجانے کے بعد تجدیدنکاح سے رجوع ممکن ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اورجب عورتوں کوطلاق دے دواوران کی عدت پوری ہونے کوآجائے توانہیں اپنے پہلے خاوند وں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جبکہ وہ معروف طریقہ سے آپس میں نکاح کرنے پرراضی ہوں۔‘‘ [۲/البقرہ :۲۳۲] لیکن اس تجدید نکاح کے لئے چارچیزوں کا ہونا ضروری ہے، انہیں پورا کئے بغیر نکاح نہیں ہو گا۔ 1۔ ازسرنوحق مہرکی تعیین۔ 2۔ گواہوں کی موجودگی ۔ 3۔ سرپرست کی اجازت۔ 4۔ عورت کی رضامندی ۔ صورت مسئولہ میں تین طلاق اکٹھی تحریر کی گئی ہیں۔ کتاب وسنت کے مطابق یہ ایک رجعی طلاق ہے لیکن اس تحریری طلاق پرایک سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے، اس لئے اب تجدیدنکاح سے دوبارہ گھر آبادکیاجاسکتا ہے اوریہ نکاح اسی طلاق دہندہ سے ہوگا کسی قسم کے بدنام زمانہ حلالہ وغیرہ کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایساکرنا بے شرمی اوربے حیائی ہے ۔ واضح رہے کہ ایک مجلس کی تین طلاق کاایک رجعی طلاق کاہونا اس شخص کے لئے ہے جوکتاب وسنت پرعمل کوہی اپنے لئے ذریعہ نجات خیال کرتا ہولیکن اگرصرف مطلب برآری کے لئے ایساکرناچاہتا ہے تویقینایہ سہولت اس کے لئے سودمند نہیں ہوگی کیونکہ یہ دنیوی مارکیٹ نہیں ہے کہ جہاں سوداسلف سستا ملے وہاں سے لے لے ،دین کے لئے ایسی حیلہ گری کامیاب نہیں ہوسکتی، اس لئے طلاق دہندہ کو چاہیے کہ وہ کتاب وسنت پرعمل کرنے کاعزم کرتے ہوئے اپنی بیوی سے مذکورہ شرائط کے ساتھ دوبارہ نکاح کر لے۔ [واللہ اعلم] سوال: میں نے اپنی بیوی کوکسی معاملہ پر جھگڑتے وقت کہا: اگر تم نے میرا کہنا نہیں ماننا تو جاؤ، پھرمیں نے تڑاق کالفظ کہہ دیا میری بیوی اوراس کی دونوں بہنوں نے کہاتم نے لفظ طلاق بولا ہے۔ بہرصورت ہم بیوی خاوند اس واقعہ کے دوسرے دن سے ہی خوشگوار زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہمیں کسی نے کہاکہ ایساکہنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔قرآن وحدیث کی روشنی میں بتایا جائے کہ کیا واقعی ایساکہنے سے طلاق ہوجاتی ہے؟ جواب: لفظ تڑاق کسی چیز کوتوڑ تے وقت جوآواز پیداہوتی ہے اس کے لئے استعمال ہوتا ہے اوریہ لفظ طلاق کے لئے صریح