کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 325
خاوند کوجوتحائف وغیرہ دیے گئے ہیں ان کی واپسی کامطالبہ صحیح نہیں ہے ۔ [واللہ اعلم بالصواب] سوال: عرصہ ہوا مجھے میرے خاوند نے طلاق دے دی، اس کے بعد کوئی رابطہ نہیں کیا ۔مجھے تین سال بعد پتاچلا ہے کہ اس نے نئی شادی کرلی ہے۔ کیامیں اپنے جہیز، حق مہر اوروالدین کی طرف سے دیے گئے طلائی زیورات کامطالبہ کرسکتی ہوں؟ جواب: طلاق دینے کے بعد اگرعدت ختم ہوجائے تورشتہ ازدواج منقطع ہوجاتا ہے۔ اندریں حالات بیوی کوحق ہے کہ وہ اپنے جہیز، حق مہر اوردیگر طلائی زیورات کی واپسی کامطالبہ کرے۔ خاوند کوچاہیے کہ وہ خوشی سے اپنی سابقہ بیوی کوا س کی تمام چیزیں واپس کرے ،کیونکہ یہ سب چیزیں اس کی ملکیت ہیں ،ویسے بھی اللہ تعالیٰ نے خاوند حضرات کوحکم دیا ہے کہ ’’وہ اپنی مطلقہ عورتوں کو معروف طریقہ سے کچھ دے دلاکررخصت کریں اور یہ بات پرہیز گاروں کے لئے انتہائی ضروری ہے۔‘‘ [۲/البقرہ :۲۴۱] اس کامطلب یہ ہے کہ پرہیز گاروں کایہ شیوہ نہیں ہوتا کہ وہ طلاق دے کر مطلقہ عورت کوخالی ہاتھ گھر سے باہر کریں ۔ صورت مسئولہ میں عورت کواپنی اشیائے جہیز ،حق مہر اور دیگر طلائی زیورات واپس لینے کاپوراپوراحق ہے ۔ [واللہ اعلم] سوال: میں نے عرصہ چارسال قبل اپنی بیوی کوطلاق دی تھی۔ مطلقہ عورت نے ابھی تک نکاح ثانی نہیں کیااورنہ ہی میں نے دوسری شادی کی ہے، کیاایسے حالات میں اس سے رجوع ممکن ہے اگرہے تو کیسے؟ جواب: طلاق کے بعد چارسال کاعرصہ گزرچکا ہے، لہٰذ اپہلانکاح ختم ہوچکا ہے دوبارہ مل بیٹھنے کے لئے ضروری ہے کہ عورت کی رضامندی اس کے سرپرست کی اجازت سے نئے حق مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں ازسرنو نکاح کیاجائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’جب تم اپنی عورتوں کوطلاق دے چکو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں توپھر تم اس میں رکاوٹ نہ ڈالوکہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کرلیں جبکہ وہ معروف طریقہ کے مطابق آپس میں نکاح کرنے پرراضی ہوں‘‘۔ [۲/البقرہ:۲۳۲] اس آیت کی تفسیر میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک واقعہ نقل فرمایاہے کہ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ کواس کے خاوند نے رجعی طلاق دیدی، پھررجوع نہ کیا تاآنکہ عدت ختم ہوگئی ،پھر عدت کے بعد دوبارہ نکاح کے لئے اس نے پیغام بھیجا ،حضرت معقل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے غیرت اورغصہ کی وجہ سے انکار کردیا اورقسم اٹھائی کہ اب اس سے نکاح نہ ہونے دوں گا اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تومیں نے اس حکم کے آگے سرتسلیم خم کردیا اورقسم کاکفارہ اداکردیا ۔ [صحیح بخاری، النکاح، حدیث نمبر: ۵۱۳۰] صورت مسئولہ میں درج بالاشرائط کے مطابق نکاح جدید سے دوبارہ گھر آبادکیاجاسکتا ہے ۔ [واللہ اعلم ] سوال: میں نے اپنی بیوی کوماہ بماہ تین طلاقیں دے کراپنی زوجیت سے فارغ کردیا ہے۔ آخری طلاق دوسال قبل دی تھی، کیا اب رجوع ہوسکتا ہے۔ کتاب و سنت کے حوالہ سے جواب دیں؟ جواب: اسلام کے ضابطہ طلاق کے مطابق خاوند کوزندگی میں تین طلاقیں دینے کااختیار ہے پہلی اوردوسری طلاق کے بعد حق رجوع باقی رہتا ہے جس کی صرف دوصورتیں ہیں: 1۔ دوران عدت نئے نکاح کے بغیر۔