کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 316
تواس کے سابقہ شوہرکوایسی کمینی حرکت نہیں کرنی چاہیے کہ اس کے نکاح میں رکاوٹ بنے اوریہ کوشش کرے کہ جس عورت کواس نے چھوڑاہے اسے کوئی دوسرا اپنے نکاح میں لانا پسند نہ کرے ۔کیونکہ دوسری جگہ نکاح کرناعورت کا حق ہے سابق شوہر کواس حق میں حائل ہونے کی شرعاًاجازت نہیں ہے ۔لیکن نکاح ثانی کے لئے چندچیزوں کاخیال رکھناضروری ہے : ٭ اپنے سرپرست کی اجازت انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ۔ ٭ حق مہر اورگواہوں کی موجودگی بھی لازمی ہے ۔ ٭ اس نکاح کوخفیہ نہ رکھاجائے بلکہ جہاں عورت رہائش پذیر ہے اس کے قرب وجوار میں رہنے والوں کواس نکاح کا علم ہونا چاہیے۔صورت مسئولہ میں سائلہ کومذکورہ شرائط کوملحوظ رکھتے ہوئے نکاح ثانی کرنے کی اجازت ہے۔ شرعاًاس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ [واللہ اعلم] سوال: ایک آدمی نے اپنی بیوی کوایک طلاق دے کرگھرسے نکال دیاتھا ،چارسال بعدوہ اپنی مطلقہ بیوی سے رجوع کرناچاہتا ہے ۔کیاشریعت میں اس کی گنجائش ہے ؟ جواب: بیوی کوایک رجعی طلاق دینے کے بعد خاوندکواس سے دوران عدت رجوع کرنے کاحق ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگران کے شوہر تعلقات درست کرنے پر آمادہ ہوں تووہ دوران عدت انہیں اپنی زوجیت میں واپس لینے کے زیادہ حق دار ہیں۔‘‘ [۲/البقرہ:۲۲۸] آیت کریمہ کامطلب یہ ہے کہ دوران عدت اگررجوع کرناچاہے توسابقہ نکاح سے ہی پھرگھرآباد کیاجاسکتا ہے، اگر عدت گزرجانے کے بعد رجوع کاخیال آیا ہے تونئے نکاح کے ساتھ رجوع ہوسکے گا جس کے لئے سرپرست کی اجازت ،بیوی کی رضا مندی، نیزحق مہراور گواہوں کابھی ازسرنواہتمام کرناہوگا ۔صورت مسئولہ میں ایک رجعی طلاق دینے کے بعد چارسال کاعرصہ گزر چکا ہے، اس کامطلب یہ ہے کہ عدت کے ایام ختم ہوچکے ہیں، اب عورت اگررضامندہے اوراس کا سرپرست بھی اجازت دیتا ہے تونکاح جدیدسے رجوع ممکن ہے اب عورت پردباؤ نہیں ڈالا جاسکتا ہے ،کیونکہ عدت گزرجانے کے بعد وہ آزاد ہے ۔اس کی مرضی ہوتوآگے کسی دوسرے شخص سے بھی نکاح کرسکتی ہے ،اگرچاہے توپہلے خاوند کے پاس بھی واپس آسکتی ہے ۔بہرصورت اسے نکاح جدیدکرنا ہوگا۔صورت مسئولہ میں پہلا خاوند اگرمعروف طریقہ کے مطابق اسے اپنے گھر آباد کرنے کاخواہش مندہے تومطلقہ بیوی سے نکاح جدیدہوسکتا ہے لیکن آیندہ اتفاق ومحبت سے زندگی بسرکرنے کا عہد کرناہوگا ۔ [و اللہ اعلم] سوال: میں اپنی بیوی کویونین کونسل کی وساطت کے بغیر اپنے طورپر ہرماہ طلاق بذریعہ ڈاک ارسال کرتا رہا ہوں، نصاب طلاق یعنی تین طلاقیں مکمل ہوجانے کے بعد مجھے کہا گیا کہ اپنے طورپرطلاق بھیجنا درست نہیں کیونکہ قانونی اعتبار سے ایسی طلاق غیرمؤثر ہے، پھر میں نے رائج الوقت قوانین کے مطابق بذریعہ یونین کونسل چوتھی طلاق ارسال کردی ،کیااس طرح طلاق دینے سے بیوی مجھ پر ہمیشہ کے لئے حرام ہوگئی یارجوع کرنے کی گنجائش ہے؟ جواب: اللہ تعالیٰ کے ہاں حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے کیونکہ اس فعل سے صرف میاں بیوی کے