کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 296
اس کی بیوی اوربڑابھائی ہے ۔بیوہ کو1/4ملے گا ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگر تمہاری اولاد نہ ہو تو تمہاری بیویوں کااس میںچوتھا حصہ ہے‘‘۔ [۴/النسآء:۱۲] بیوہ کاحصہ نکالنے کے بعد باقی رقم 3/4اس کے بڑے بھائی کاہے، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ’’مقررہ حصہ لینے والوں سے جو جائیداد بچ جائے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کے لئے ہے۔‘‘ [صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۳۲] اس لئے بیوہ کواس کا مقررحصہ، یعنی 1/4دے کر باقی جائیداد 3/4اس کے بڑے بھائی کے حوالے کردی جائے ۔ صورت مسئولہ یوں ہوگی : میت / 4 بیوہ :1 بھائی :3۔ [واللہ اعلم] سوال: میرے بھائی نے اپنی بیوی کوطلاق دی ،وہ ا بھی عدت گزاررہی تھی کہ بھائی کاکسی حادثہ کی وجہ سے انتقال ہوگیا اب لڑکی والے بھائی کی جائیداد سے اس کی مطلقہ بیوی کاحق وراثت طلب کرتے ہیں ،کیاایسی عورت اپنے خاوند کی جائیداد سے وراثت لے سکتی ہے ؟ جواب: بشرط صحت سوال واضح ہوکہ جس عورت کوطلاق دی جائے وہ دوران عدت اپنے خاوند کی بیوی ہی شمار ہوتی ہے اسی وجہ سے کہ عدت کے اندراندر خاوند کواس سے نکاح کے بغیر رجوع کرنے کاپوراپوراحق ہے اگرطلاق دینے سے ہی نکاح ٹوٹ جائے تودوران عدت نکاح کے بغیر رجوع صحیح نہیں ہوناچاہیے ،اسی طرح اگروہ دوران عدت فوت ہوجائے توخاوند کو اس کی جائیداد سے حصہ ملتا ہے۔ صورت مسئولہ میں اس کاخاوند اس وقت فوت ہوا جبکہ اس کی مطلقہ بیوی ابھی عدت کے ایام پورے کررہی تھی۔ اس لئے وہ اپنے خاوند کی شرعاًحقدار ہے اگرخاوند کی اولاد نہیں ہے تواسے 1/4بصورت دیگر1/8کی حقدار ہے اس بنا پر لڑکی والوں کوخاوند کی جائیداد سے اس کی مطلقہ بیوی کاحصہ رسدی لینے کاپوراپوراحق ہے ۔ واضح رہے کہ اب اس عورت کوازسرنوعدت وفات گزارناہوگی جوچارماہ دس دن ہے اوراگرحاملہ ہے توحمل جنم دینے کے بعد اسے آگے نکاح کرنے کی اجازت ہوگی ۔ [واللہ اعلم]