کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 267
٭ بڑے بیٹے کااپنے والد کومجبور کرناکہ وہ اپنی زندگی میں مجھے میرا حصہ دے جائے ،درست نہیں کیونکہ وراثت کااجرا مرنے کے بعد ہوتا ہے۔ اپنی زندگی میں جوکسی کوکچھ دیاجاتا ہے وہ عطیہ ہے۔ جس میں بیٹے اوربیٹیاں مساویانہ طورپر حق دارہوتے ہیں۔ باپ کوزندگی میں مجبور نہیں کیاجاسکتا کہ وہ اپنی جائیداد خود ورثا ء میں تقسیم کردے ۔خاص طورپرجبکہ باپ کی بے شمار ضروریات زندگی اوردیگر حقوق کی ادائیگی اس کے ذمے باقی ہے۔ ہاں، اگر والد اپنی مرضی سے کچھ دینا چاہے تومساوات کے ساتھ دے سکتا ہے لیکن اس پر جبر نہیں کیاجاسکتا کیونکہ اس کی وفات کے بعد اولاد کوان کاحصہ شرعی مل ہی جائے گا ۔ [واللہ اعلم ] سوال: سمندا نامی ایک شخص 658 کنال اراضی چھوڑ کرفوت ہوا ،اسکے تین بیٹے اسماعیل ،جعفر ،بہاول اورایک بیٹی بھڑی زندہ تھے۔ ان میں اسماعیل اپنی ایک بیٹی بھاگے بی بی چھوڑکر فوت ہوگیا ۔اسی طرح جعفر اوربھڑی بھی لاولدفوت ہو گئے، نیز بہاول بھی اپنی پانچ بیٹیاں بشیراں ، نذیراں،رسولاں اورفاطمہ اوربی بی چھوڑکر فوت ہوگیا ۔سمنداکی زمین تقسیم نہ ہوئی، اس پر بہاول کی پانچوں بیٹیاں قابض ہیں جبکہ اسماعیل کی بیٹی بھاگے بی بی ابھی تک محروم ہے، انہیں سمنداکی متروکہ جائیداد سے کیاملے گا؟ جواب: مذکورہ سوال میں خاصاابہام ہے۔ اس میں اسماعیل کی وفات کے وقت صرف اس کی بیٹی بھاگے بی بی کوزندہ ظاہر کیاگیاہے جبکہ اس کے دوسرے بھائیوں اورایک بہن کے متعلق نہیں بتایا گیا کہ وہ اس کی وفات کے وقت زندہ تھے یا فوت ہوچکے تھے ۔اسی طرح جعفر اوربھڑی کی وفات کے وقت کون کون زندہ تھے۔ انکے متعلق بھی وضاحت نہیں کی گئی ،وراثت کے مسائل اس قسم کی تفصیل کے بغیر حل نہیں ہوتے ،ظاہرصورت حال کے پیش نظر مسئلہ کاحل حسب ذیل ہے : اولاً: سمندا کی جائیداد کواس کی اولاد میں اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ اس کے ایک لڑکے کواس کی لڑکی سے دوگناحصہ ملے، یعنی اس کی جائیداد کے سات حصے کرلئے جائیں دو،دوحصے فی لڑکا اورایک حصہ لڑکی کودے دیاجائے ۔658کنال میں سے 188کنال فی لڑکا اور94کنال لڑکی کودیاجائے گا ۔ ثانیًا: اسماعیل جب فوت ہواتواس کی وارث صرف اس کی لڑکی بھاگے بی بی کوظاہر کیاگیا ہے۔ لہٰذااسماعیل کواپنے باپ سے ملنے والاحصہ 188کنال اس کی لڑکی بھاگے بی بی کومنتقل ہوجائے گا ،اسی طرح بہاول کواپنے باپ سے ملنے والا حصہ 188 کنال اس کی پانچ لڑکیوں کومل جائے گا ۔ ثالثاً:جعفراوراس کی بہن بھڑی جولاولدفوت ہوئے ہیں ان کاحصہ 282=94+188 کنال بھی ان کی بھتیجیوں کوذوی الارحام کی حیثیت سے ملے گا، یعنی دونوں کے حصہ کواسماعیل کی بیٹی اوربہاول کی پانچ بیٹیوں میں برابر تقسیم کردیاجائے ۔اس طرح ہرلڑکی کو47کنال حصہ ملے گا اب حصص کی تفصیل اس طرح ہوگی : بھاگے بی بی کوباپ سے ملنے والاحصہ :188 کنال بھاگے بی بی کواپنے چچا اورپھوپھی سے ملنے والاحصہ :47 کنال میزان :235 کنال بہاول کی پانچ بیٹیوں کوباپ سے ملنے سے والا حصہ :188 کنال بہاول کی پانچ بیٹیوں کواپنے چچا اورپھوپھی سے ملنے والاحصہ :235 کنال میزان :423 کنال بہاول کی ہرلڑکی کوملنے والاحصہ : 5/423 =84.60کنال یا84کنال 4مرلے ، [واللہ اعلم] سوال: ایک آدمی کی دوبیویاں ہیں اوردونوں ہی صاحب اولاد ہیں ایک بیوی کے بطن سے چھ لڑکیاں اورپانچ لڑکے پیداہوئے اوردوسری بیوی کاصرف ایک لڑکا