کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 245
(۲) مسجد میں اعتکاف کرنے سے کسی قسم کے فتنہ وفساد کااندیشہ نہ ہو ۔ (۳) مسجد میں سحر ی وافطاری کامعقول انتظام ہویا کوئی گھر سے لانے والاہو ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ازواج مطہرات l نے اعتکاف کیا تھا اگرچہ مسجد کی صراحت احادیث میں نہیں ہے۔ تاہم آثار وقرائن سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے مسجد میں ہی اعتکاف کیاتھا ۔ [واللہ اعلم] سوال: جوشخص رمضان کے روزے نہ رکھ سکے تووہ رمضان کے بعد اس کی گنتی پوری کرے گا لیکن جودائمی بیمار یاشوگر کامریض ہوجوبالکل روزہ ہی نہ رکھ سکے ،اس کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟ جواب: کسی فرض کووقت کے بعد بجالانا قضا کہلاتا ہے۔ روزے کے متعلق بعض عذر ایسے ہیں جوقضا کاباعث ہیں اوربعض عذر فدیہ کاموجب ہیں، مثلاً: اگر معمولی بیماری ہے اورروزہ رکھنے میں کوئی دقت نہیں توروزہ رکھ لینا بہتر ہے اوراگر بیماری زیادہ ہے کہ روزہ رکھنے سے مشقت ہوتی ہے یابیماری بگڑنے کااندیشہ ہے تو روزہ چھوڑ اجاسکتاہے ۔قرآن کریم نے اجازت دی ہے کہ دوران بیماری جتنے روزے رہ جائیں انہیں بعد میں رکھ لیاجائے ۔جیسا کہ صورت مسئولہ میں بھی اس بات کی وضاحت ہے اگردائمی مریض ہے یاشوگر کی وجہ سے روزہ رکھنے کی ہمت نہیں ہے تو روزہ چھوڑ دیا جائے اورفدیہ کے طورپرکسی دوسرے شخص کو روزے رکھوا دئیے جائیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اورجولوگ روزہ کی طاقت نہیں رکھتے وہ فدیہ کے طورپر ایک مسکین کو کھانا کھلائیں‘‘ ۔[۲/البقرہ : ۱۸۴] اسی طرح اگرکوئی اس قدر ضعیف ہوکہ روزہ نہ رکھ سکتا ہووہ بھی اپنے روزوں کافدیہ دے گا، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کافتویٰ ہے ’’بہت بوڑھے کے لئے رخصت ہے کہ وہ خودروزہ رکھنے کی بجائے ہردن ایک مسکین کودووقت کاکھانادے ،اس کے ذمے روزہ کی قضا نہیں ہے ۔‘‘ [مستدرک حاکم :۱/۴۴] اس آیت کریمہ اور فتویٰ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پیش نظر دائمی مریض یاشوگر کاعارضہ لاحق ہوتو بیمار رمضان کے بعد روزہ رکھنے کے بجائے رمضان میں ہی کسی مسکین کوروزہ رکھنے کے اخراجات مہیا کردے۔ [واللہ اعلم ] سوال: کیا اعتکاف کرنے والا کسی بیمار کی تیمارداری یا کسی عزیز کے جنازہ میں شریک ہوسکتا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔ جواب: اعتکاف کالغوی معنی ’’بند رہنا اورکسی چیزکولازم پکڑلینا‘‘ ہے۔ اوراس کی شرعی تعریف یہ ہے کہ خاص کیفیت کے ساتھ کسی شخص کاخود کو مسجد میں روک لینا اعتکاف کہلاتا ہے۔ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کااسوۂ مبارکہ یہ ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف بیٹھتے توکسی سخت حاجت کے بغیر گھر میں داخل نہ ہوتے۔ [صحیح بخاری، الاعتکاف :۲۰۲۹] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اعتکاف کرنے والے پرسنت یہ ہے کہ سوائے کسی ضروری حاجت کے مسجد سے باہر نہ نکلے۔‘‘ [بیہقی ،ص:۳۲۱، ج ۴] ان احادیث کے پیش نظر اعتکاف کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ مسجد سے باہر نہ نکلے، ہاں، اگرسخت ضرورت ہے