کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 238
حضرات کی طرف سے عورتوں کے لئے اعتکاف کوغیر مشروع کہا جارہا ہے، لیکن اس کی کوئی دلیل پیش نہیں کی جاتی ،چونکہ ازواج مطہرات کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اعتکاف کرناصحیح احادیث سے ثابت ہے ۔ [صحیح بخاری، الاعتکاف: ۲۰۲۶] اس لئے شرائط بالا کوملحوظ رکھتے ہوئے عورت مسجد میں اعتکاف کرسکتی ہے۔ صورت مسئولہ میں جوحدیث اس کے عدم جواز پرپیش کی گئی ہے وہ سفر سے تعلق رکھتی ہے اس کااعتکاف سے کوئی لگاؤ نہیں ہے ۔نابالغ بچی شرعی احکام کی پابندنہیں ہے۔ اس لئے اعتکاف جیسی پاکیزہ اور مقدس عباد ت کو بازیچہ اطفال نہیں بناناچاہیے۔ [واللہ اعلم ] سوال: اعتکاف کرنے والے کواپنی جائے اعتکاف میں کب داخل ہوناچاہیے، نیز معتکف کے لئے بوقت ضرورت اعتکاف گاہ سے باہر نکلنا جائز ہے، قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت کریں ؟ جواب: ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں آدمی کاخودکواللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے مسجد کے اند ر روک لینا’’اعتکاف‘‘ کہلاتا ہے۔ رمضان کے علاوہ بھی اعتکاف کرناثابت ہے ،تاہم ماہ رمضان میں اعتکاف کرناسنت مؤکدہ ہے۔ اعتکاف کرنے والے کو چاہیے کہ وہ بیس رمضان کی شام کومسجد میں پہنچ جائے اور رات مسجد میں اعتکاف کی نیت سے گزارے، اگلے روز، یعنی اکیسویں رمضان کونمازفجر سے فراغت کے بعد اعتکاف میں داخل ہوجائے کیونکہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ کا اعتکاف کرتے تھے ۔ [صحیح بخاری ،الاعتکاف :۲۰۲۳] آخری عشرہ بیسویں رمضان کومغرب کے بعد شروع ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی صراحت کوملایا جائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ فرماتے تونمازفجر پڑھ کراپنی جائے اعتکاف میں داخل ہوتے۔ [ترمذی، الصوم: ۷۹۱] صحیح بخاری میں بھی صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہررمضان میں اعتکاف کیاکرتے تھے جب صبح کی نمازپڑھ لیتے تواس جگہ تشریف لے جاتے جہاں اعتکاف کرناہوتا۔ [صحیح بخاری، الاعتکاف :۲۰۴۱] ان احادیث کے مطابق اعتکاف کرنے والے کوچاہیے کہ بیس رمضان کونماز مغرب مسجد میں ادا کرے اور یہ رات بحالت اعتکاف مسجدمیں گزارے، پھرصبح کی نماز پڑھ کراپنی جائے اعتکاف میں چلاجائے ۔معتکف کاکسی ایسے امر کے لئے باہر نکلنا جائز ہے جس کے بغیر شرعاًیاطبعاًچارہ کارنہ ہو، مثلاً:وضواورغسل کے لئے مسجد سے باہر نکلنا جبکہ مسجد میں ان کاانتظام نہ ہو،اس طرح سحری و افطاری کے لئے اپنے گھر آناجبکہ کوئی کھانالانے والا دستیاب نہ ہو ،لیکن اعتکاف کے منافی امور کے لئے مسجد سے نکلنا جائز نہیں ہے، مثلاً: خرید و فروخت کے لئے باہر جانایابیوی سے اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کے لئے اپنے گھر آنا،کیونکہ یہ فعل شرعاًحرام ہے ۔ [واللہ اعلم ] سوال: رمضان کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنے کی افضل صورت کون سی ہے؟ جواب: شوال کے چھ روزوں کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی حسب ذیل ہے: ’’جس نے ماہ رمضان کے روزے رکھے ،پھراس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تواس نے گویا زمانہ بھر کے روزے رکھ لیے۔‘‘ [صحیح مسلم ،الصیام :۱۱۶۴] اس حدیث کے پیش نظر افضل صورت یہ ہے کہ شوال کے چھ روزے عید کے فوراًبعد رکھ لئے جائیں، پھرانہیں مسلسل