کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 228
تواس سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ وہ قے باہرنکالتاہے کوئی چیز اپنے اندر داخل نہیں کرتا۔‘‘ [صحیح بخاری، کتاب الصوم، باب نمبر:۳۲] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ’’ روزہ اس چیز سے ٹوٹتا ہے جوداخل ہواور اس سے نہیں ٹوٹتا جوباہرخارج ہو۔‘‘ [صحیح بخاری، کتاب الصوم، باب نمبر :۳۲] امام بخاری رحمہ اللہ نے ان آثار سے ایک قاعدہ اخذ کیاہے کہ روزہ اس چیز سے فاسد ہوتا ہے جوپیٹ میں داخل ہو،باہرنکلنے والی چیز سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن قاعدہ عمومی تو ہوسکتا ہے کلی نہیں ہے، کیونکہ خروج منی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ممکن ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک مذکورہ بالاروایت صحیح نہ ہو،جس میں قے کے متعلق تفصیل بیان ہوئی ہے ،جیسا کہ انہوں نے ’’التاریخ الکبیر‘‘ میں اس کی طرف اشارہ کیاہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے واضح طورپر لکھا ہے کہ افطار اس صورت میں ہے جب دانستہ قے کرے اورغلبہ قے کی صورت میں عدم افطار ہے۔ ائمہ اربعہ کابھی یہی موقف ہے اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ غلبہ قے کی صورت میں اس کے پیٹ میں جانے کا خوف نہیں ہوتا ،کیونکہ طبیعت مدافعت کرتی ہے اورجب دانستہ قے کی جائے توطبیعت مدفوع حصہ سے بخل کرتی ہے۔ اس بنا پر اس کے واپس لوٹنے کااحتمال رہتا ہے، اس لئے دانستہ قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جا تا ہے۔ [فتح الباری، ص:۲۲۳، ج ۴] بہرحال ہمارے نزدیک تفصیل بالا کے مطابق خودبخود قے آنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اوراگردانستہ قے کی جائے تواس سے روزہ ختم ہوجاتا ہے اور رمضان کے بعد اس کی قضا دی جائے ۔ [واللہ اعلم ] سوال: بحالت روزہ مشت زنی سے منی کا اخراج ہوجائے توکیا اس سے روزہ ختم ہو جاتا ہے۔ اگرختم ہوجاتا ہے تواس کی تلافی کیسے ہو گی؟ جواب: اگرروزہ دارنے بحالت روزہ مشت زنی کی اور اس سے انزال ہوگیا توروزہ ٹوٹ جائے گا اوراس پراس روزے کی قضالازم ہے ۔کفارہ کے متعلق مجھے اس کی صراحت نہیں مل سکی ہے، اگرچہ قرآن وحدیث میں کفارہ صرف جماع کی صورت میں واجب ہوتا ہے، لیکن مشت زنی کرنے والا ،بحالت روزہ رمضان کی بے حرمتی کامرتکب ہوا ہے اوراس نے جماع کی طرح لذت بھی حاصل کی ہے، اس لئے ہمارے رجحان کے مطابق سزا کے طورپر قضا کے ساتھ ساتھ اسے کفارہ بھی دیناچاہیے تاکہ آیندہ وہ ایسی حرکت نہ کرے، کفارہ ساٹھ مسکینوں کوکھاناکھلانا ہے، جیسا کہ جماع کے متعلق کفار ہ کی تفصیل حدیث میں بیان ہوئی ہے۔ [صحیح بخاری، ۱۹۳۶] سوال: اگربحالت روزہ احتلام ہوجائے توکیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔ جواب: احتلام سے روزہ خراب نہیں ہوتا کیونکہ احتلام انسان کا غیرارادی فعل ہے، اس کے علاوہ وہ بحالت نیند مرفوع القلم ہوتا ہے، اس لئے روزہ کی حالت میں اگرکسی کو احتلام ہوجائے تواس کا روزہ صحیح ہے۔ اس سے روزہ ٹوٹنے کی صراحت قرآن وحدیث میں بیان نہیں ہوئی ،البتہ ایک چیز کی وضاحت کرنا ضروری ہے کہ بعض لوگ رمضان المبارک کی راتیں فضول باتوں میں گزارتے ہیں، پھرسارادن گہری نیند سوئے رہتے ہیں، اسی گہری نیند میں پراگندہ خیالات کی وجہ سے احتلام ہو جاتا ہے، ہمیں ایسا نہیں کرناچاہیے بلکہ روزے کوتلاوت قرآن، ذکر الٰہی اور دیگر ایسے امور کاذریعہ بنایا جائے، جس سے اللہ تعالیٰ خوش ہو۔ رات کے وقت