کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 222
جواب: حج بدل کے سلسلہ میں کفایت شعاری سے کام نہیں لیناچاہیے ،بلکہ کھلے دل سے اس کے اخراجات برداشت کئے جائیں ۔اس کے لیے ضروری ہے کہ جوساتھی حج بدل کرناچاہتے ہیں وہ پہلے حج کرچکے ہوں، پھر جس کی طرف سے حج بدل کیاجارہاہے اس کی جائے سکونت کااعتبار کیاجائے کہ اگر وہ حج کرتا توگھر سے لے کر واپس آنے تک کتنے اخراجات درکار ہوں گے اتنے اخراجات برداشت کرناضروری ہیں، خواہ کسی کوپاکستان سے بھیج دیا جائے یامکہ مکرمہ سے کسی کوحج بدل پرآمادہ کر لیا جائے، وہاں پررہنے والے کوحج بدل کی پیشکش کرناکہ ہم اس کے اخراجات برداشت کریں گے ۔مفت حج بدل کے مترادف ہے، اس لئے ہمارے نزدیک بہتر صورت یہ ہے کہ پاکستا ن سے کسی نیک سیرت نمازی کاانتخاب کیاجائے اوراس کے گھر سے گھر واپس آنے تک کے اخراجات برداشت کئے جائیں ۔اس کے علاوہ بھی اس کی خدمت کی جائے تاکہ خوش دلی سے اس فریضہ کوسرانجام دے۔ اس سلسلہ میں مکہ میں کسی رہنے والے کوحج بدل کرنے کے لئے آمادہ کرنا اورپھروہاں کے حساب سے اخراجات برداشت کرنے کی پیشکش کرنا شاید جائز تو ہولیکن کسی صورت میں بہتر نہیں ہے ۔ [واللہ اعلم بالصواب] سوال: میرے والد گرامی کاچند روز قبل انتقال ہوا ،زندگی میں ان پرحج فرض نہیں ہوا تھا کیونکہ جب ان کے پاس زاد سفر(رقم ) کابندوبست ہواتوصحت کے حوالے سے سفر حج کے قابل نہ تھے ۔اب ان کی وفات کے بعد حج بدل کاحکم ان کے ورثاء پر لاگوہوگا یا نہیں اوراگر ہوگاتوان کی طرف سے کون حج اد اکرسکتا ہے؟ جواب: حج ارکان اسلام میں سے پانچواں رکن ہے اوریہ اس شخص پرفرض ہے جواس کی استطاعت رکھتاہو، استطاعت سے مرادیہ ہے : 1۔ بیت اللہ شریف جانے اور واپس آنے کاخرچہ اس کے پاس موجودہو ۔ 2۔ اس کی عدم موجودگی میں گھر کے اخراجات کے لئے فاضل رقم موجود ہو۔ 3۔ سفرحج پرامن ہواور اس کے مال وجان کوکوئی خطر ہ لاحق نہ ہو۔ 4۔ جسمانی صحت اس قابل ہوکہ اس سفر کی صعوبتوں کوبرداشت کرسکتا ہو۔ اگر کسی کے پاس حج اوراہل خانہ کے اخراجات موجودہیں اورراستہ بھی پرامن ہے، مگر جسمانی صحت ساتھ نہیں دیتی تووہ کسی تندرست شخص کواپنی طرف سے حج کرواسکتا ہے۔ جیساکہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حجۃ الوداع کے موقع پر ایک عورت آئی اوراس نے دریافت کیاکہ یارسول اللہ! اللہ تعالیٰ کافریضہ جواس کے بندوں پرعائدہے اس نے میرے بوڑھے باپ کوپالیاہے مگروہ سواری پربیٹھنے کے قابل نہیں ہے توکیا میں اس کی طرف سے حج کرسکتی ہوں ؟آپ نے فرمایا:’’ ہاں تواس کی طرف سے حج کرسکتی ہے ۔‘‘ [صحیح بخاری، الحج:۱۵۱۳] اس حدیث کامطلب یہ ہے کہ معذور آدمی اگرچاہے توکسی کو اپنانائب مقرر کرکے حج کراسکتا ہے، اسے ’’حج بدل‘‘ کہتے ہیں۔ لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ جسے حج بدل کے لئے بھیجا جائے وہ پہلے خود اپنا فریضہ حج اداکرچکاہو،جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کوکہاتھا کہ ’’پہلے اپنی طرف سے حج کروپھر شبرمہ کی طرف سے حج کرنا۔‘‘ [ابوداؤد ،المناسک :۱۸۱۱]