کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 219
2۔ وہ ضرورت سے زائد ہو۔ 3۔ اس پرسال گزرجائے ۔ صورت مسئولہ میں ڈیڑھ لاکھ پرزکوٰۃ دیناہوگی کیونکہ اس میں مذکورہ شرائط پائی جاتی ہیں۔ ہاں، اگر اسے کسی مصرف میں استعمال کرلیاجائے تواس میں زکوٰۃ وغیرہ نہیں ہوگی ۔ سوال: میں ایک سرکاری ملازم ہوں میرے پاس کوئی ذاتی مکان نہیں ہے میں نے اپنی تنخواہ میں سے تھوڑی تھوڑی رقم پس انداز کرکے اقساط پردوپلاٹ اس لئے خریدے ہیں کہ ریٹائر منٹ کے بعدایک کوبیچ کردوسرے پرمکان تعمیر کر سکوں، کیاایسے ذاتی استعمال کے لئے خریدے گئے ان پلاٹوں پرزکوٰۃ دیناضروری ہے؟ اولین فرصت میں جواب دیں ۔ جواب: زکوٰۃ کے لئے تین شرائط ہیں: 1۔ رقم وغیرہ نصاب کوپہنچ جائے ۔ 2۔ وہ ضروریات سے فاضل ہو۔ 3۔ اس پرسال گزرے ۔ صورت مسئولہ میں پلاٹوں کی مالیت اگرچہ نصاب کوپہنچتی ہے لیکن وہ ذاتی ضرورت کے لئے خریدے گئے ہیں، اس قسم کے پلاٹوں پرزکوٰۃ نہیں ہے، ہاں جوپلاٹ تجارتی مفاد کے پیش نظر خریدے گئے ہوں، ان کی بازاری قیمت کے مطابق ہرسال زکوٰۃ ادا کرناضروری ہے ۔ [واللہ اعلم ] سوال: موجودہ دور میں زکوٰۃ کے لئے سونے چاندی کانصاب کیاہے کیاان کی زکوٰۃ میں قیمت دی جاسکتی ہے یاسوناچاندی ہی دینا ہوگا ؟ جواب: چاندی کانصاب کم ازکم پانچ اوقیہ ہے۔ [صحیح بخاری ،الزکوٰۃ :۱۴۴۷] ایک اوقیہ چالیس درہم کاہوتا ہے اس طرح دوصد درہم سے کم میں زکوٰۃ نہیں ایک درہم کا وزن 2.97گرام ہے ۔اس طرح دوصددرہم کاوزن 594گرام ہے اس سے کم مقدار میں زکوٰۃ نہیں ہے، اسی طرح سونے کے متعلق حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیس دینار سے نصف دینار اور چالیس دینار سے ایک دینار بطورزکوٰۃ وصول کرتے تھے۔ [ابن ماجہ ،زکوٰۃ :۱۷۹۱] تولہ ماشہ کے اعتبار سے چاندی کانصاب ساڑھے باون تولے اور گرام کے لحاظ سے 594گرام ہے ۔سونے کانصاب ساڑھے سات تولہ اورگرام کے لحاظ سے 85گرام ہے۔ اس نصاب پر چالیسواں حصہ یا اڑھائی فیصد زکوٰۃ دیناہوتی ہے جس قدر مقدار زکوٰۃ دیناپڑے اس کی قیمت بھی موجودہ ریٹ کے لحاظ سے دی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ سوناچاندی ڈھیلے کی شکل میں ہویازیورات کی صورت میں ہوں ،ان میں زکوٰۃ فرض ہو گی، اسی طرح کاغذی نوٹ بھی سونے چاندی کے حکم میں ہیں جس شخص کے پاس سونے چاند ی کے نصاب کی قیمت کے برابر یااس سے زیادہ کرنسی نوٹ ہوں ان پر سال گزر چکاہو اوروہ ضروریات سے فاضل ہوں توزکوٰۃ دیناہوگی ۔ [واللہ اعلم ]