کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 217
خودمختار ہوتا ہے اورپیداوار کامالک بھی وہی ہوتا ہے تووہ صاحب اختیار ہونے کی حیثیت سے عشرادا کرے گا۔ٹھیکے کی رقم اس سے منہا نہیں کی جائے گی ۔اس پرمزید عرض ہے کہ ایک آدمی زمین خریدلیتاہے اوراس کامالک بن جاتا ہے ۔خریدنے کے لئے ادا شدہ رقم کوزرعی پیداوار سے منہانہیں کیاجاتا بلکہ کل پیداوار سے عشر ادا کیا جاتا ہے، اسی طرح ٹھیکے پرزمین کاشت کرنے والا بھی ایک یا دو سال تک زمین کامالک ہی ہوتا ہے وہ بھی ٹھیکہ کی رقم کوپیداوار سے منہانہیں کرے گا بلکہ وہ زمین کی مجموعی پیداوار سے عشر ادا کرے گا۔ اگراس نے قرض لے کرٹھیکہ ادا کیاہے تواس کی دوصورتیں ہیں: 1۔ وہ قرض کسی دوسرے شخص سے لیا ہے اوروہ اس کے ذمے واجب الادا ہے۔ ایساقرض پیداوار سے منہاکیاجائے گا اس کے بعد جوپیداوار فاضل ہوگی اس سے عشر ادا کرناہوگا۔ 2۔ وہ ’’قرض ‘‘اس نے اپنے ہی کسی کاروبار سے لے کر زمین کاٹھیکہ اد اکیا ہے اوراس کے ذمے واجب الادا نہیں ہے، اس قسم کا ’’قرض‘‘ پیداوار سے منہانہیں ہو گا۔ صورت مسئولہ میں سائل نے اپنے ہی ایک کاروبار آڑھت سے رقم نکال کرٹھیکہ اد اکیا ہے یہ ایساقرض نہیں ہے جواس کے ذمہ واجب الا دا ہو، لہذا اس صورت میں وہ ’’مقروض ‘‘شمارنہیں کیا جائے گا ۔اسی طرح بعض لوگ پیداوار کے سلسلہ میں اٹھنے والے اخراجات کوپیداوار سے منہا کرنے کی گنجائش تلاش کرتے ہیں کاشتکار کومتعدد مالی اخراجات کی وجہ سے پیداوارنصف عشر، یعنی بیسواں حصہ دینے کی رعایت دی گئی ہے اگراس رعایت کے باوجود ٹھیکہ کی رقم ،کھاد ،سپرے کے اخراجات اورکٹائی کے لئے تھریشر کی مزدوری بھی منہا کردی جائے توا س کے بعد باقی کیابچے گا جس سے عشر ادا کیا جائے، لہٰذا ہمارا رجحان یہ ہے کہ کاشت کار کسی قسم کے اخراجات منہاکئے بغیر اپنی کل پیداوار سے بیسواں حصہ بطورعشراداکرے بشرطیکہ اس کی پیداوار پانچ وسق تک پہنچ جائے ۔جس کا جدید نظام کے مطابق 630کلوگرام وزن بنتا ہے۔ اگراس سے کم ہے توعشر نہیں ہے، ہاں، اگر وہ چاہے توفی سبیل اللہ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ [واللہ اعلم بالصواب] سوال: ایک آدمی اپنے دوشادی شدہ بیٹوں کے ساتھ رہائش رکھے ہوئے ہے گھر میں کھانا وغیرہ بھی اکٹھاہی کھایا جاتا ہے میری بیوی اوردونوں بیٹوں کی بیویوں کازیور اگر جمع کیاجائے تونصاب کوپہنچ جاتا ہے کیاہمیں اس زیورسے زکوٰۃ دیناپڑے گی؟ جواب: زکوٰۃ کے لئے ضروری ہے کہ انفرادی طورپر ایک کازیور ۷تولہ ۶ماشہ ہو ،اس میں چالیسواں حصہ زکوٰۃ واجب ہوگی ، اگرانفرادی طورپر ہرایک کااتنانہیں ہے تواس میں زکوٰۃ نہیں ہوگی ،ان تمام کے زیور ات کامجموعی وزن اگرنصاب کو پہنچ جاتا ہے تواس میں زکوٰۃ نہیں ہے اگرچہ کھاناوغیرہ اکٹھا ہی کیوں نہ ہو۔ سوال: ایک آدمی کے ذمہ کچھ رقم واجب الادا ہے اور اب وہ اس قدر خستہ حال ہوچکاہے کہ کسی صورت میں رقم ادا نہیں کرسکتا رقم لینے والااپنی طرف سے زکوٰۃ کی مدسے کچھ رقم اسے دے دیتا ہے زکوٰۃ دینے کے بعد وہ آدمی خود یااس کا کوئی عزیز مفلوک الحال آدمی سے اصل واجب الادا رقم کی واپسی کامطالبہ کرتا ہے اوروہ اسے رقم واپس کر دیتا ہے قرآن و حدیث کی رو سے ان کا اس طرح لین دین کرنا کیسا ہے؟ جواب: واضح رہے کہ صور ت مسئولہ میں اگر نادہندہ آدمی واقعی اس قدر مفلوک الحال ہوچکاہے کہ وہ زکوٰۃ کا حقدار ہے تو اس