کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 213
پھراس سے بچیوں کے جہیز کے نام سے استعمال کیا جاتا ہے، نگران ہونے کے حیثیت سے اپنی ضروریات کوبھی اس سے پورا کیا جاتا ہے ۔اکثر مدارس کے مہتمِم حضرات اس میں مبتلا ہیں اس انفرادی بیت المال پراجتماعیت کاٹھپہ لگانے کے لئے کاغذی طورپر جماعت سازی کااہتمام بھی کرلیاجاتاہے۔ ان حالات کے پیش نظر ضروری ہے کہ بیت المال کی حیثیت کاتعین کیاجائے اوراس کے موارد و مصارف کے متعلق کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیل سے گفتگوکی جائے ۔لغوی اعتبار سے ہراس گھر کوبیت المال کہا جاتا ہے جوکسی قسم کے مال کی حفاظت کے لئے تیار کیاجائے لیکن اصطلاحی طورپر اس سے مراد وہ ادارہ ہے جو مسلمانوں سے ان کے اجتماعی اموال وصول کرکے ان کے اجتماعی کاموں پرصرف کرنے کاذمہ دارہو ،اسے اسلام کے ابتدائی دور میں بیت مال المسلمین یابیت مال اللہ کہاجاتا تھا آخر کار اس پربیت المال کا اطلاق ہونے لگا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں اس قسم کے اجتماعی مال کو فورًا خرچ کردیاجاتا تھا ۔حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں جزوی طورپر کتب تاریخ میں بیت المال کے قیام کاذکرملتا ہے، باضابطہ طورپر حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے اس کااہتمام کیااور اس کے مواردومصارف کے لئے ایک محکمہ تشکیل دیا ،اس ترقی یافتہ دور میں بعض اسلامی ممالک کے ہاں وزارت مال ہے۔ بیت المال یابیت التمویل کے نام سے شعبہ قائم کردیاجاتا ہے ۔ اسلامی دور میں بیت المال کومواردومصارف کے اعتبار سے چارحصوں میں تقسیم کیاجاتا تھا۔اگرایک حصہ میں رقم نہ ہوتی تواس کے مصارف ادا کرنے کے لئے دوسرے حصہ سے قرض لیاجاتا ،پھروسائل مہیاہونے پروہ رقم اس حصہ کوواپس کردی جاتی ،ان چارحصوں کی مختصروضاحت حسب ذیل ہے: 1۔ بیت الزکوٰۃ :اس میں ہرقسم کی زکوٰۃ جمع کی جاتی ہے اورزرعی پیداوار کاعشر بھی اس میں داخل کیاجاتا ،قرآن کریم کے بیان کردہ آٹھ مصارف کو ادا کیاجاتا ہے۔چرمہائے قربانی اورفطرانہ وغیرہ بیت المال میں جمع نہیں ہوتا تھا بلکہ اسے فورًا حقداروں تک پہنچادیاجاتا تھا۔ 2۔ بیت الاخماس :مال فئی اورغنیمت کاخمس اس مد میں جمع کیا جاتا، اگر کسی کودورجاہلیت کامدفون خزانہ ملتا تواس کاخمس بھی اسی حصہ میں جمع ہوتا، پھراسے قرآن کریم کے بیان کردہ پانچ حقداروں میں تقسیم کیاجاتا تھا ۔ 3۔ بیت الضوائع :لوگوں کاگراپڑا مال اس بیت المال میں جمع ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ مال مسروقہ کامالک اگرنہ ملتا تواسے بھی اس کھاتہ میں رکھاجاتا۔ اگراس قسم کے مال کامالک نہ ملتاتواسے ان محتاجوں پرخرچ کیاجاتا جن کا کوئی والی وارث یاسرپرست نہ ہوتا تھا ۔ 4۔ بیت مال فئی :اسلامی بیت المال کایہ اہم شعبہ ہوتا تھا۔ اس کاذریعہ مندرجہ ذیل جہات ہوتی تھیں: ٭ ہرقسم کامال فئی اس میں جمع ہوتا جس کی تقریباً نواقسام ہیں ۔ ٭ مال غنیمت سے اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا خمس۔ ٭ سرکاری زمینوں کی پیداوار ۔ ٭ اس مسلمان کاترکہ جس کاکوئی وارث نہ ہوتا۔