کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 203
کواطلاع دی گئی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے آپ نے ان کی غائبانہ نمازجنازہ کااہتمام کیاہو،سوال میں چند ایک امتیازی علامتوں کے ساتھ شہید کی غائبانہ نمازجنازہ پڑھنے کاذکر ہے ۔ بلا شبہ ہمارے ہاں بعض ناگزیر حالات کی بنا پر دھوم دھام سے شہید کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کارواج چل نکلا ہے اوراس کے مندرجہ ذیل امور کی بجاآوری کوضروری خیال کیاجاتا ہے۔ 1۔ شیر دل شہید کے غائبانہ جنازے کے لئے بڑے بڑے اشتہارات شائع کرکے درو دیوار پرلگائے جاتے ہیں، چھوٹے چھوٹے اشتہارات انفرادی طور پرتقسیم کئے جاتے ہیں۔ 2۔ مساجد اوردینی مراکز میں اس کے متعلق اعلانات کئے جاتے ہیں ۔ 3۔ کسی قد آورشخصیت کوغائبانہ نمازجنازہ کی امامت کے لئے مدعو کیاجاتاہے ۔ 4۔ علاقہ بھرسے لوگوں کوجمع کرنے کے لئے مختلف ذرائع استعما ل کئے جاتے ہیں۔ 5۔ خواتین کووہاں لے جانے کے لئے بسوں کاخصوصی اہتمام کیاجاتا ہے ۔ 6۔ مزعومہ تحریک کوزندہ رکھنے کے لئے تقاریر کااہتما م کیاجاتا ہے جس کے لئے مقررین کودعوت دی جاتی ہے ۔ 7۔ دھواں دار تقاریر سے خوب لوہاگرم کیاجاتا ہے، پھرشعبہ مالیات کومضبوط کرنے کے لئے خواتین وحضرات سے چندہ کی اپیل کی جاتی ہے ۔ 8۔ آخرمیں پانچ منٹ، دس منٹ میں شہید کاغائبانہ نمازجنازہ پڑھ کرعوام الناس کوفارغ کردیاجاتا ہے ۔ اس انداز سے شہید کاغائبانہ نمازجنازہ پڑھنے کے متعلق خودتحریک جہاد برپا کرنے والے بعض حضرات بھی مطمئن نہیں ہیں اوراپنے عدم اطمینان کابرملا اظہار کرتے ہیں لیکن بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر تحریک کے ساتھ وابستہ رہنے میں عافیت محسوس کرتے ہیں بوقت ضرورت ان کی نشاندہی بھی کی جاسکتی ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی طرف سے جہاد کے احکام ومسائل کا انسائیکلو پیڈیا ’’الجہادالاسلامی‘‘ نامی کتاب جوتقریباً900صفحات پرمشتمل ہے۔ اس میں شہید کی غائبانہ نمازجنازہ کاعنوان سرے سے غائب ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان حضرات کوخودبھی اس کے متعلق شرح صدرحاصل نہیں ۔بہرحال ہمارے نزدیک مذکورہ بالا انداز سے شہید کی غائبانہ نمازجنازہ پڑھنامحل نظرہے ۔ [واللہ اعلم] سوال: کچھ لوگوں کاخیال ہے کہ عذاب قبر کی کوئی حقیقت نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حساب وکتاب کے لئے قیامت کادن رکھا ہے، اس دن میں لوگوں کاحساب ہوجائے گا توپھر جزا وسزا کامعاملہ شروع ہوگا جب تک حساب وکتاب نہیں ہوجاتا اس وقت تک نہ کوئی سزا ہے نہ جزا قبرصرف مردوں کو دفن کرنے کے لئے ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ عذاب قبر کے متعلق قرآن و حدیث کے مطابق ہماری راہنمائی فرمائیں، واضح رہے کہ جن لوگوں کاموقف بیان ہوا ہے ان کاکہنا ہے کہ عذاب قبر سے متعلق احادیث صحیح نہیں ہیں؟ جواب: امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں عذاب قبر کے متعلق ایک عنوان قائم کیا ہے، اس کے تحت ایک حدیث لاتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک یہودی عورت آئی اورعذاب قبر کاتذکرہ کرتے ہوئے ذکر کیا کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو عذاب قبر