کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 202
علامہ البانی رحمہ اللہ نے انہیں اسباب ضعف کی وجہ سے لکھاہے کہ مرداورعورت کاکفن ایک جیسا تین چادریں ہیں کیونکہ ان دونوں میں فرق کرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ [احکام الجنائز،ص:۶۵] سوال میں عورتوں کے حوالے سے جوعقلی توجیہ بیان کی گئی ہے اسے ’’دین خواتین‘‘توکہاجاتا ہے لیکن شریعت اسلام ایسی باتوں سے ثابت نہیں ہوتی اس کے لئے ضروری ہے کہ کتاب اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو۔احادیث کے ثبوت کے لئے سند کاصحیح ہوناضروری ہے جبکہ مذکورہ حدیث کی سند محدثین کرام رحمہم اللہ کے قائم کردہ معیار صحت پرپوری نہیں اترتی ،اس طرح عورتوں کے لئے کرتہ یاکفنی جس طرح بنائی جاتی ہے اس کاثبوت بھی تعامل امت سے نہیں ملتا ،اس لئے مردوں کی طرح صرف تین چادروں میں عورت کوکفن دیناچاہیے ۔ [واللہ اعلم] سوال: ہمارے ہاں عام طورپر شہید کی غائبانہ نمازہ جنازہ کے متعلق اشتہارات شائع کئے جاتے ہیں پھربڑی دھوم دھام سے نمازجنازہ اد اکی جاتی ہے، اور نماز سے پہلے کافی دیر تقاریر کاسلسلہ جاری رہتا ہے، کیا شرعی طورپر ایسا کیاجاسکتا ہے۔ کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں؟ جواب: یہاں تین باتیں قابل غور ہیں ۔ 1۔ غائبانہ نمازجنازہ ۔ 2۔ شہید کی نماز جنازہ ۔ 3۔ شہید کی غائبانہ نماز جنازہ ۔ غائبانہ نماز جنازہ کے متعلق محدثین نے چند شرائط کے ساتھ صرف جواز کی حد تک اجازت دی ہے، چنانچہ امام ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ہرغائبانہ میت کانمازجنازہ پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کامعمول نہ تھا آپ کے عہد مبارک میں بے شمار مسلمان مدینہ سے باہر فوت ہوئے، ان کی غائبانہ نماز جنازہ نہیں پڑھی گئی، صرف حبشہ کے سربراہ نجاشی کا آپ نے غائبانہ جنازہ پڑھا ہے۔ [زادالمعاد، ص:۲۰۵، ج ۱] تا ہم ہمارے نزدیک اس کے متعلق موقف ہے کہ ہر مرنے والے کاغائبانہ جنازہ پڑھنا غیر مشروع ہے، ہاں، جس کی علمی، ملی اورسیاسی خدمات ہوں، اس کا غائبانہ نمازجنازہ پڑھنے میں چنداں حرج نہیں ہے وہ بھی ضروری نہیں ہے ۔دوسری قابل غور بات شہید کے جنازہ سے متعلق ہے، شہید کاجنازہ بھی ضروری نہیں ہے ،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کوان کے خونوں سمیت دفن کرنے کا حکم دیااوران کی نمازجنازہ نہیں پڑھی۔ [صحیح بخاری ،الجنائز:۱۳۴۳] شہدائے بدر کے متعلق بھی نمازجنازہ کاکوئی ذکر احادیث میں منقول نہیں۔اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نمازجنازہ پڑھی ہوتی توصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسے ضرور بیان کرتے ،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شہداء کی نماز جنازہ دوسرے مسلمانوں کی طرح واجب نہیں ہے صرف جواز کی حد تک اجازت ہے، جیسا کہ دیگر روایات میں اس کی صراحت ہے، مثلاً صحیح بخاری، مغازی: ۴۰۴۲، ابوداؤد، جنائز: ۳۱۳۷ اور نسائی، جنائز: ۱۹۵۵ میں ہے۔ تیسری بات کہ شہید کاغائبانہ نمازجنازہ پڑھنا تواس کے متعلق خیرالقرون میں اس کی کوئی نظیرنہیں ملتی ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی میں حضرت عبداللہ بن رواحہ اورحضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہما مدینہ سے باہر ایک جنگ میں شہید ہوئے ،بذریعہ وحی آپ