کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 198
کی اگرپہلی یادوسری تکبیررہ جائے توامام کے سلام پھیرنے کے بعد اس کی قضا ضروری ہے تاکہ ان میں سورۂ فاتحہ اوردرود کو پڑھا جاسکے۔ [واللہ اعلم] سوال: ہمارے ہاں ایک جنازہ پڑھایا گیا۔ فراغت کے بعد مولوی صاحب نے ہاتھ اٹھاکردعا کی جب ان سے دلیل کامطالبہ کیاتوانہوں نے ایک حدیث کاحوالہ دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میت پرنمازجنازہ پڑھنے سے فارغ ہوجاؤ تو اس کے لئے خلوص نیت سے دعا کرو۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ اس حدیث میں شرط اورجزا کابیان ہے اوران دونوں میں تغایر ہوتا ہے، پھر اس میں حرف فا کااستعما ل ہوا ہے۔ جوتعقیب کے لئے استعمال ہوتی ہے، یعنی ایک کام کے بعد دوسراکام کیا جائے، یعنی نماز جنازہ پڑھنے کے بعد دعا کی جائے، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلے کی وضاحت کریں؟ جواب: حقیقت یہ ہے کہ بدعت کوثابت کرنے کے لئے بڑی ذہانت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ علمی دھونس سے لوگوں کواپنے جال میں پھنسایاجائے اورپھنسے ہوئے لوگوں کوقابو میں رکھا جائے۔قارئین کرام نے خودملاحظہ فرمایا ہے کہ سوال میں پیش کردہ حدیث سے انتہائی چابکدستی کے ساتھ خودساختہ عمل کوکشید کیاگیا ہے حالانکہ اس بدعتی عمل کا حدیث کے ساتھ دور کابھی تعلق نہیں ہے، جیسا کہ ہم اس کی وضاحت کرتے ہیں ۔جس حدیث کاحوالہ دیا گیا ہے اس کے الفاظ یہ ہیں: ’’اِذَا صَلَّیْتُمْ عَلَی الْمَیِّتِ فَاخْلِصُوْا لَہُ الدُّعَائَ‘‘ [ابوداؤد ،الجنائز :۳۱۹۹] ’’جب میت پر نماز جنازہ پڑھو تواس کے لئے خلوص نیت سے دعا کرو۔‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ نماز جنازہ کے دوران جب میت کے لیے دعا کی جائے ،بدعتی حضرات نے اس حدیث کاجومعنی کیاہے وہ قطعی طورپر مراد نہیں ہے اس کی درج ذیل وجوہات ہیں: (الف) جب نماز جنازہ شروع کرناہوتوامام کوکہاں کھڑا ہوناچاہیے ۔ (ب) نماز جنازہ کے لئے تکبیرات کابیان۔ (ج) نمازجنازہ میں قراء ت کابیان۔ (د) میت کے لئے دعاکابیان ، پھر اس عنوان کے تحت حدیث بالا کو بیان کیاہے۔ (ھ) سب سے آخر میں نمازجنازہ میں پڑھی جانے والی دعا ؤں کاذکر فرمایا ہے ۔ عنوان بندی کی اس ترتیب سے پتہ چلتا ہے کہ محدث ابوداؤد رحمہ اللہ کے نزدیک اس حدیث کوپیش کرنے کامقصد یہ ہے کہ دوران نماز میت کے لئے جودعا کی جائے وہ کس انداز سے ہونی چاہیے ،وہ یہ ثابت کرناچاہتے ہیں کہ انتہائی اخلاص کے ساتھ میت کے لئے دعا کرناچاہیے ،کیونکہ اس وقت ہم میت کوصرف دعاؤں کاتحفہ ہی دے سکتے ہیں۔ محدث کے انداز میں دور دراز تک اس بات کااشارہ نہیں ملتا کہ نماز جنازہ سے فراغت کے بعد وہیں کھڑے کھڑے میت کے لئے دعا کی جائے اورنہ ہی کسی دوسری حدیث میں اس مسئلہ کاذکر ہے۔ کسی بھی محدث نے مذکورہ بالا حدیث سے اس خودساختہ مسئلہ کا استنباط نہیں کیاہے۔ ٭ کتب حدیث میں جتنی احادیث مروی ہیں ان پرخودرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یاآپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کسی نہ کسی صورت میں عمل ضرورکیا ہے۔ کیامذکورہ بدعتی عمل،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت کیاجاسکتا ہے ۔ہم پورے وثوق