کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 196
تعزیت کے سلسلہ میں دوچیزوں سے اجتناب کرناچاہیے : (الف) گھریامسجد میں مخصوص طریقہ سے تعزیت کے لئے اجتماع کرنا۔ (ب) اہل میت کامہمانوں کے لئے کھانے کااہتمام کرنا ،ان دونوں کاموں کی احادیث میں ممانعت آئی ہے ۔قل خوانی میں شرکت درست نہیں ہے اورنہ ہی علاقہ داری کے طورپر جنازہ پڑھناجائز ہے، بلکہ جنازے کامقصد میت کے لئے دعاکرنا ہے، اس مقصد کے پیش نظر اگرسنت کے مطابق جنازہ نہ بھی پڑھاجائے توبھی شرکت کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ [واللہ اعلم ] سوال: کیاعورتیں قبرستان میں جاسکتی ہیں؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی کے آغاز میں مردوعورت دونوں کوزیارت قبورسے منع فرمایا، اس کے بعد آپ نے دونوں کواجازت دے دی، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ’’میں نے تمہیں زیارت قبور سے منع فرمایا تھا اب ان کی زیارت کیا کرو، کیونکہ ان میں سامان عبرت ہے۔‘‘ [مسند امام احمد، ص:۳۸ ،ج ۳] حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ایک د ن حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے برادر مکرم حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما کی قبر کی زیارت کرکے آئیں تومیں نے عرض کیا اماں جان !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیارت قبور سے منع فرمایا ہے توانہوں نے جواب دیا کہ پہلے منع تھا، پھرآپ نے اجازت دے دی تھی ۔ [مستدرک حاکم ،ص:۳۷۶،ج ۱] زیارت قبور کے وقت جودعا پڑھی جاتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کوتعلیم دی تھی کہ قبروں کی زیارت کرتے وقت اسے پڑھاکرو۔ [صحیح مسلم ،الجنائز :۲۲۵۶] جس روایت میں عورتوں کے لئے منع کے الفاظ ہیں وہاں مبالغہ کا صیغہ (زوارات) استعمال ہوا ہے۔ اس کی دو صورتیں ہیں : 1۔ گروہ کی صورت میں جانا۔ 2۔ انفرادی طور پرباربار جانا۔ عورتوں کے لئے یہ دونوں صورتیں منع ہیں، البتہ انفرادی طور پرکبھی کبھار جانے پرکوئی پابندی نہیں ہے ۔ [ترمذی،الجنائز:۱۰۵۵] سوال: جوبچہ مردہ پیداہو،اس کی نمازجنازہ کے متعلق کیا حکم ہے؟ جواب: حدیث میں ہے کہ جب بچہ اپنی ماں کے پیٹ میں چار ماہ کی عمر کوپہنچتا ہے تواس میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ [بخاری :۳۲۰۸] اگرچارماہ کی مدت کے بعد مردہ بچہ پیداہوتا ہے تواس کی نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے ۔ضروری نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں ایک صریح حدیث مروی ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ بچے کی نمازجنازہ پڑھی جا سکتی ہے۔‘‘ [ترمذی، الجنائز: ۱۰۳۶] ایک روایت میں ہے کہ ناتمام بچے کی نمازجنازہ پڑھی جاسکتی ہے۔ [ابوداؤد ،الجنائز:۳۱۸۰] واضح رہے کہ ناتمام سے مراد وہ بچہ ہے جس کے چارماہ مکمل ہوچکے ہوں اوراس میں روح پھونک دی گئی ہو، پھرمردہ پیدا