کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 186
کیاقرآن وحدیث میں قبولیت دعا کے لئے مخصوص شرائط ہیں، اگر ایسا ہے تو ہمیں ان سے آگاہ کریں تاکہ مایوسی کے بادل چھٹ جائیں؟ جواب: اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اہل ایمان سے وعدہ کیا ہے کہ تم دعاکرو، میں اسے قبول کروں گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور تمہارے پروردگار نے کہاہے کہ تم مجھ سے دعا کرو،میں تمہاری دعا قبول کروں گا ،بلاشبہ جولوگ میری عبادت سے سرکشی کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل وخوار ہوکر جہنم میں داخل ہوں گے ۔ ‘‘ [۴۰/المؤمن :۶۰] اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ کیا ہے اور وہ اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتا ،لیکن اللہ تعالیٰ کامذکورہ وعدہ چند ایک شرائط کے ساتھ مشروط ہے۔ جنہیں دعاکرنے والے کو پورا کرنا ہوگا وہ حسب ذیل ہیں : ٭ انسان کوچاہیے کہ وہ دعا کرتے وقت اخلاص کاثبوت دے۔اللہ تعالیٰ کی طرف اپنے دل کوحاضر رکھے، نیز اس کی طرف صدق دل سے رجوع کرے ،اس بات پرایمان رکھے کہ وہ دعا قبول کرنے پرقادر ہے ۔اس کے بعد قبولیت کی امید سے دعا کرے۔ ٭ اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے میں اکتاہٹ کاشکارنہ ہو اورجلدبازی کامظاہر ہ نہ کرے وہ اس طرح کہ قبولیت دعا کے اثرات نہ دیکھ کر دعا کرناچھوڑ دے، ایسا کرناانتہائی بدبختی کی علامت ہے۔ ٭ دعاکرتے وقت یہ ایمان رکھے کہ مجبور اوربے بس انسان کی دعاصرف اللہ تعالیٰ ہی قبول کرتا ہے اوروہی ہرقسم کی مشکلات کودورکرنے والاہے ۔اگرکوئی اللہ سے بے نیاز ہوکر دعا کرتا ہے تواس کی دعا کسی صورت میں قبول نہیں ہوگی ۔ ٭ رزق حلال کااہتمام کیاجائے ،حرام خوری قبولیت دعامیں حائل ہوجاتی ہے، رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایسے شخص کا ذکر فرمایا، جس نے طویل سفر کیا اوروہ پریشان اورغبار آلود ہ ہے وہ اپنے ہاتھوں کوپھیلاکرکہتا ہے ’’اے رب ،اے رب‘‘ آپ نے فرمایا: ’’کہ ایسے حالات میں اس کاکھاناحرام کا ہے اورپینا بھی حرام کاہے، اس کالباس بھی حرام کا ہے اور حرام ہی کے ساتھ اس نے پرورش پائی ایسے حالات میں اس شخص کی دعا کیسے قبول ہو؟‘‘ [صحیح مسلم ،الزکوٰۃ :۱۰۱۵] ان شرائط کے باوجود بھی اگر دعا قبول نہ ہوتو اس میں ضرور اللہ تعالیٰ کی کوئی مصلحت کار فرما ہو گی، جسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ ممکن ہے جو چیز اللہ سے مانگی جارہی ہے وہ مانگنے والے کیلئے بہتر نہ ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے کوئی بڑی مصیبت کودور کرناچاہتا ہو،یااس دعا کوقیامت کے دن کے لئے ذخیرہ کرنا چاہتا ہو، اس لئے ہمیں دعا کرتے وقت یقین رکھنا چاہیے کہ وہ ہماری دعاؤں کوسنتا ہے اورقبول کرتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ وہ ہمیں ہماری مطلوبہ چیز ہی دے ،بلکہ اس کامتبادل بھی اسے دیاجاسکتا ہے۔ [واللہ اعلم] سوال: ہمارے مقدر میں جولکھاہے وہ ہرصورت مل کررہے گا اور جو ہمارے مقدر میں نہیں لکھا گیا وہ ہمیں کسی صورت میں نہیں مل سکتا۔ ایسے حالات میں دعا کرنے کاکیافائدہ ہے اوریہ کیا کردار اداکرتی ہے۔ کتاب وسنت کی روشنی میں اس الجھن کو حل کریں؟ جواب: دین اسلام کے ارکان وشعار کے متعلق اس قسم کے اعتراضات پہلے بھی ہوئے ہیں اورہمارے اسلاف نے ان کے اعتراضات کے جوابات بھی دیے ہیں۔ اس کے متعلق صحیح جواب یہ ہے کہ دنیا کے معاملات کاوقوع پذیر ہونا اسباب کے ساتھ معلق