کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 177
اگرچہ بعض روایات میں وتر کورات کی آخری نماز قرار دیاگیا ہے، جیسا کہ حضر ت ابن عمر رضی اللہ عنہما کابیان ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وتر کوتم اپنی رات کی آخری نمازبناؤ۔‘‘ [صحیح بخاری، الوتر :۹۹۸] لیکن مندرجہ بالا آپ کاعمل مبارک اورحکم اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ حکم محض استحباب کے لئے ہے وجوب کے لیے نہیں۔اس بات کی وضاحت کردینا بھی ضروری ہے کہ وتر کے بعد دورکعت پڑھنا امت کے لئے استحباب کے درجہ میں ہے، البتہ انہیں بیٹھ کرادا کرنا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاخاصہ ہے، جیساکہ حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کاعلم ہوا کہ بیٹھ کرنماز پڑھنا کھڑے ہوکر نما ز پڑھنے کی نسبت نصف ثواب ملتا ہے، چنانچہ وہ ایک مرتبہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے توآپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے، اس پر انہوں نے تعجب کیاہے اورعرض کیا کہ مجھے توآپ کی فلاں بات پہنچی ہے اس پر آپ نے فرمایا :’’میں آپ کی طرح نہیں ہوں۔‘‘ [صحیح مسلم ،المسافرین :۷۳۵] اس سے معلوم ہوا کہ آپ کوبیٹھ کرنماز پڑھنے سے بھی پوراثواب ملتا ہے، اس کے باوجود آپ صرف قراء ت بیٹھ کرکرتے تھے رکوع کرنے سے پہلے کھڑے ہوجاتے تھے جوحضرات وتروں کے بعد مکمل دورکعت بیٹھ کراداکرتے ہیں ان کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ سوال: کتاب وسنت کے حوالے سے مندرجہ ذیل سوالات کے جواب درکار ہیں: ٭ نماز تسبیح باجماعت ادا کرنی چاہیے یاانفرادی طور پر وضاحت کریں۔ ٭ وتروں میں دعائے قنوت ہاتھ اٹھا کر مانگیں یاہاتھ باند ھ کر یاچھوڑ کر تفصیل سے لکھیں؟ جواب: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کونما زتسبیح پڑھنے کی ترغیب دلائی کہ اسے آپ روزانہ ادا کریں یاہفتہ میں ایک مرتبہ اگرایسا ممکن نہ ہو تو مہینہ میں ایک مرتبہ یاسال میں ایک بار ،اگرایسا نہ کرسکتے ہوں توکم از کم زندگی میں ایک مرتبہ ضرور پڑھیں۔ [ابوداؤد، التطوع: ۱۲۹۷] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہ حدیث کثرت طرق کی بنا پر حسن درجہ کی ہے لیکن اس نماز کوباجماعت ادا کرنے کاکوئی ثبوت نہیں ہے، اس لئے نماز تسبیح پڑھنے والے کوچاہیے کہ پہلے اس کا طریقہ سیکھے، پھرتنہائی میں اسے اکیلا پڑھے۔ ہمارے ہاں یہ رویہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ فرض نمازوں پرتوجہ نہیں دی جاتی ہے، البتہ نماز تسبیح ادا کرنے کے لئے بے قراری اوربے تابی کی کیفیت رہتی ہے۔ فرض نمازوں کی پابندی کرنے والوں کے لئے نماز تسبیح بہت فائدہ مند ہے۔ ٭ قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانے کے متعلق کوئی مرفوع روایت کتب حدیث میں مروی نہیں ہے، البتہ حضرت عبداﷲ بن مسعود، حضرت ابن عباس اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے نماز وتر میں قنوت کے وقت ہاتھ اٹھانا ثابت ہے، جیسا کہ امام مروزی رحمہ اللہ نے قیام اللیل میں ذکر کیا ہے۔ [مختصر قیام اللیل ،ص: ۲۳۰] اسی طرح مصنف ابن ابی شیبہ میں بھی بعض آثار ملتے ہیں۔ اس سلسلہ میں دو جلیل القدر ائمۂ حدیث کامناظرہ بھی قابل ملاحظہ ہے۔ امام ابوحاتم رازی رحمہ اللہ کابیان ہے کہ مجھے ایک مرتبہ امام ابوزرعہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ آپ قنوت وتر میں ہاتھ اٹھاتے