کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 176
کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم تین وتر پڑھتے اوردعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھتے تھے ۔‘‘ [سنن النسائی ،قیام اللیل :۱۷۰۰] اس روایت کے دومزید طریق ہیں ان میں بھی رکوع سے پہلے قنوت کرنے کی صراحت ہے۔ 1۔ طریق فطر بن خلیفہ ۔ [دارقطنی، ص: ۳۱،ج ۲] 2۔ طریق مسعر بن کدام ۔ [بیہقی، ص: ۴۱،ج۳] نیز حضر ت حسن رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ مجھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعائے قنوت سکھائی کہ میں وتر اداکرتے وقت جب قراء ت سے فارغ ہوجاؤں تواسے پڑھوں۔ [کتاب التوحید لابن مندہ، ص: ۹۱،ج ۲] اس کے علاوہ حضرت ابن عمر ،حضرت عبداﷲ بن مسعود ،حضرت عبداﷲ بن عباس اورحضرت انس رضی اللہ عنہم کامعمول کتب حدیث میں یہی منقول ہے کہ وہ رکوع سے پہلے قنوت کیا کرتے تھے۔ ہاں، اگروتروں کی دعا کوہنگامی حالات کے پیش نظرقنوت نازلہ کی شکل دے دی جائے تورکوع کے بعد دعا کی جائے، جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کونماز تراویح باجماعت پڑھانے کے لئے مقرر کیا تووہ ہنگامی حالت کے پیش نظر مخالفین اسلام کے خلاف بددعا ،رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پردرودو سلام اور مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لئے دعا کرنے کے بعد ’’اﷲ اکبر‘‘ کہتے اورسجدہ میں چلے جاتے ۔ [صحیح ابن خزیمہ، ص: ۱۵۶،ج ۲] ٭ وتروں میں دعائے قنوت پڑھنا مسنون ہے اگر رہ جائے تووترہو جاتے ہیں انہیں دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں، جیسا کہ حضرت ابن عمر،حضرت ابوہریرہ اورحضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہم ، امام مالک رحمہ اللہ سے ایسی روایات ملتی ہیں،کہ وہ وتروں میں دعائے قنوت نہیں کرتے تھے۔ [مختصر قیام اللیل ،ص: ۲۲۷] حضرت امام اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قنوت چھوڑدینا ایک سنت کاترک ہے ،جس پر سجد ہ سہو ضروری نہیں ہے، البتہ حضرت حسن بصری ،ابن ابی لیلیٰ ،حماد اورسفیان رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ اگروتر وں میں دعائے قنوت رہ جائے تو سجدہ سہوسے تلافی ہوسکے گی ۔ [مختصر قیام اللیل ،ص: ۲۴۲] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تعامل کے پیش نظر ہمار ایہ رجحان ہے کہ وتروں میں قنوت کرنامستحب اوربہتر ہے اگر رہ جائے تووتر ہوجائیں گے سجدہ سہو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ٭ وتروں کے بعد دورکعت پڑھنا مسنون ہے کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاعمل مبارک ہے۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد دورکعتیں پڑھاکرتے تھے ۔ [مسند امام احمد ،ص: ۹۸،ج۶] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایات میں صراحت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد دورکعت بیٹھ کراداکرتے اورجب رکوع کرناہوتا توکھڑے ہوجاتے ۔ [ابن ماجہ ،الصلوٰۃ : ۱۱۹۶] رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو ان کے ادا کرنے کاحکم بھی دیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ’’یہ سفر گرانی اور مشقت کاباعث ہے، اس لئے وتر کے بعد دورکعت پڑھ لی جائیں، اگرصبح کی نماز تہجد کے لئے بیدار ہوجائے توبہتر بصورت دیگر اس کے لئے یہی دورکعات کافی ہیں۔‘‘ [صحیح ابن خزیمہ، ص: ۱۵۹،ج۲]