کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 171
ہے ،مختصر طورپر دونوں قسم کے دلائل اپنی حیثیت سمیت حسب ذیل ہیں : ٭ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر دوخطبے دیتے تھے اوردرمیان میں فصل کرتے تھے ۔ [صحیح ابن خزیمہ، ص:۳۴۹،ج ۲] بلاشبہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن مذکورہ مؤقف کے ثبوت کے لئے واضح اورصریح نہیں ہے بلکہ محدث العصر علامہ البانی رحمہ اللہ اس کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ حدیث جمعۃ المبارک کے دوخطبوں سے متعلق ہے۔ [حاشیہ صحیح ابن خزیمہ، ص:۳۴۹،ج ۲] انہوں نے اس حدیث کے ایک طریق کی نشاندہی کی ہے جس میں جمعہ کے دن کی صراحت ہے۔ [صحیح مسلم ،کتاب الجمعہ: ۱۹۹۴] ٭ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اذان اوراقامت کے بغیر نماز عید پڑھا تے اورکھڑے ہوکر دوخطبے دیتے، پھران دونوں کے درمیان فصل فرماتے تھے۔ [کشف الأستار للبزارص:۳۱۵، ج ۱] یہ روایت اپنے مؤقف کی وضاحت میں صریح ہے لیکن اس کی استنادی حیثیت قابل اعتماد نہیں کیونکہ اس کے متعلق علامہ ہیثمی فرماتے ہیں کہ اس کی سند میں ایک ایساراوی ہے ،جسے میں نہیں پہچانتا۔ [مجمع الزوائد ،ص:۲۰۳،ج ۲] محدث العصر علامہ البانی رحمہ اللہ اس کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ حدیث نہ توصحیح ہے نہ حسن کادرجہ رکھتی ہے ۔ [تمام المنۃ، ص: ۳۴۸] خطبہ عید کوجمعہ کے خطبوں پرقیاس کرنا بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ عبادات میں قیاس کوکوئی دخل نہیں ہوتا ،عیدین کے خطبہ کے متعلق صرف لفظ ’’خَطَبَ‘‘ استعمال ہوا ہے جوفرد مطلق پردلالت کرتا ہے اوراس سے مراد صرف ایک خطبہ ہے، چنانچہ برصغیر کے عظیم محدث عبیداﷲ رحمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ لفظ ’’خَطَبَ‘‘میں اس بات کی دلیل ہے کہ عیدین کے لئے خطبہ مشروع ہے اور جمعہ کی طرح اس کے دوخطبے نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے درمیان فصل کرنے کاکوئی ثبوت ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے قابل اعتبار سند کے ساتھ دوخطبے دیناثابت نہیں ہیں۔ لوگوں نے جمعہ پر قیاس کرتے ہوئے اسے رواج دے لیا ہے۔ [مرعاۃ المفاتیح، ص: ۳۰۰ج ۲] البتہ جو حضرات ضعیف حدیث کے متعلق اپنے اند رنرم گوشہ رکھتے ہیں ان کے نزدیک عیدین کے دن دوخطبے دینے میں کوئی حرج نہیں ہے جس سے ہمیں اتفاق نہیں۔ [واﷲ اعلم ]  ہمارے اکثر خطبا نماز جمعہ میں سورۃ الاعلیٰ اور سورۃ الغاشیہ پوری نہیں پڑھتے، بعض حضرات ان سورتوں کے علاوہ اورسورتیں پڑھتے ہیں ان کااستدلال ارشادباری تعالیٰ کا عموم ہے کہ قرآن سے جوآسان ہوپڑھ لو کیا ان کایہ عمل مطابق سنت ہے یامخالفت سنت؟ وضاحت فرمائیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ کی رکعات میں سورۃ الاعلیٰ اور سورۃ الغاشیہ پڑھتے تھے، چنانچہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں عیدوں اورجمعہ کی نماز میں ’’سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلٰی اور ھَلْ اَتَاکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ‘‘ پڑھتے تھے۔ اگرعید اورجمعہ ایک دن میں جمع ہوتے توپھر بھی آپ دونوں سورتیں عیدین اور جمعہ کی نمازوں میں پڑھتے۔ [صحیح مسلم، الجمعہ: ۸۷۸] جمعہ کی نماز میں سورۂ جمعہ اورسورۂ منافقون پڑھنا بھی صحیح روایت سے ثابت ہے ،چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ