کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 166
نیز اس حدیث کاپہلا راوی جو امام بزار رحمہ اللہ کااستاد ہے جس کانام عبداﷲ بن شبیب ہے، اس کے متعلق محد ثین کی رائے ہے کہ تاریخی معلومات توبہت رکھتاہے لیکن حدیث کے معاملہ میں واہی تباہی مچانے والا ہے اورامام احمد رحمہ اللہ اس کے متعلق فرماتے ہیں کہ حدیث کے معاملہ میں یہ گیا گزرا انسان ہے ۔ [لسان المیزان، ص: ۳۹۹،ج ۳] امام رازی رحمہ اللہ تویہاں تک لکھتے ہیں کہ یہ قابل گردن زدنی راوی ہے۔ [تاریخ بغداد، ص:۴۷۵،ج ۹] ایسے حالات میں اس روایت کی کیاحیثیت رہ جاتی ہیں، چنانچہ مصنف البزار اس کے متعلق لکھتے ہیں کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے یہ روایت صرف اسی سند سے مروی ہے۔ [مسند البزار، ص: ۲۳۱،ج۳] جب اس روایت کی کوئی دوسری سند ہی نہیں تواسے ناقابل حجت ہی قرار دیا جائے گا، محدث العصر علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ [تمام المنۃ، ص:۳۴۷] ٭ اس سلسلہ میں آخری اورچوتھی روایت مندرجہ ذیل پیش کی جاتی ہے، عبید اﷲ تابعی کہتے ہیں کہ امام کے لئے سنت یہ ہے کہ وہ عیدین میں دوخطبے دے اور درمیان میں بیٹھ کر فصل کرے ۔ [بیہقی ،ص:۲۹۹،ج ۳] اس روایت کے متعلق ہماری مندرجہ ذیل گزارشات ہیں : ٭ اس میں ایک راوی ابراہیم بن محمد ابی یحییٰ ہے جسے محدثین نے متروک اورکذاب قرار دیا ہے اس کے متعلق امام یحییٰ بن معین لکھتے ہیں کہ یہ کذاب ،تقدیر کامنکر اوررافضی تھا ۔ [تہذیب، ص:۱۵۸،ج۱ ] ٭ اگرصحابی ’’من السنۃ ‘‘جیسے الفاظ استعمال کرے تویقینا ایسی روایت حکماً مرفوع ہوتی ہے لیکن اگریہ انداز کسی تابعی کاہو تواس میں محدثین کااختلاف ہے رائج یہ ہے کہ ایسی روایت کو موقوف شمار کیاجائے مذکورہ روایت بھی اسی قبیل سے ہے، چنانچہ علامہ ساعاتی فرماتے ہیں کہ کسی تابعی کا ’’من السنۃ‘‘ کے الفاظ استعمال کرنا،رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے متعلق ظاہر نہیں اورنہ ہی یہ انداز قابل حجت ہے ۔ [فتح الربانی، ص:۱۵۵ج ۶] سید سابق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ تمام احادیث جن میں عیدین کے متعلق دوخطبوں کا ذکر ہے، وہ ضعیف ہیں۔ [فقہ السنتہ، ص:۳۰ ج ۱] علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی سید سابق رحمہ اللہ کے اس فیصلے کوبرقرار رکھا ہے۔ [تمام المنۃ ،ص:۳۴۷] اس سلسلہ میں عام طور پریہ بھی کہاجاتا ہے کہ خطبہ جمعہ پر قیاس کرکے عیدین کے بھی دوخطبے ہونے چاہییں، اب ہم اس قیاس کابھی جائزہ لیتے ہیں۔ اہل علم جانتے ہیں کہ قیاس کرتے وقت مقیس اورمقیس علیہ میں وجہ اشتراک ضرور ہونی چاہیے جسے علت کہا جاتا ہے۔ اگروجہ اشتراک یہ ہے کہ جمعہ کی طرح عیدین کی بھی نماز ہوتی ہے، لہٰذااس کے بھی جمعہ کی طرح دوخطبے ہونے چاہییں تواس لحاظ سے تو نماز استسقا ء اور نما ز خسوف کے بھی دو خطبے ہونے چاہییں، حالانکہ اس کاکوئی بھی قائل یافاعل نہیں ہے ،پھر خطبہ عیدین اورخطبہ جمعہ میں وجہ افتراق مندرجہ ذیل اشیاء ہیں: ٭ جمعہ کاخطبہ نمازسے پہلے عیدین کاخطبہ نماز کے بعد ہوتا ہے۔ ٭ جمعہ کاخطبہ بالعموم منبر پرہوتا ہے، جبکہ عیدین کے لئے منبر کاثبوت محل نظر ہے بلکہ عیدین کاخطبہ حسب ضرورت سواری پربھی