کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 164
جواب: واضح رہے کہ شرعی احکام کے ثبوت کے لئے دلائل درکار ہوتے ہیں جوبالکل صحیح اور اپنا مدعا بیان کرنے میں صریح ہوں ،صورت مسئولہ میں ہمارے ہاں معمول یہی ہے کہ عیدین کے موقع پر دوخطبے دئیے جاتے ہیں اوراس پر عاملین حضرات اپنے پاس دلائل بھی رکھتے ہیں ،یہ دلائل دوطرح کے ہیں: 1۔ استنادی طورپر بالکل صحیح ہیں لیکن اپنے مدعا پردلالت کرنے کے لئے صریح نہیں ہیں۔ 2۔ اپنے مفہوم میں بالکل صریح ہیں لیکن ان کی اسنادی حیثیت انتہائی مخدوش ہے ،فیصلے سے پہلے دلائل مع حیثیت پیش خدمت ہیں، تاکہ نتیجہ اخذ کرنے میں آسانی رہے۔ ٭ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر دوخطبے ارشاد فرماتے تھے اوردرمیان میں بیٹھ کران میں فصل فرماتے۔ [صحیح ابن خزیمہ، ص:۳۴۹،ج ۳] اس حدیث پرمحدث ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے بایں الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے کہ ’’یہ باب عیدین میں خطبوں کی تعداد اوران کے درمیان بیٹھ کرفصل کرنے کے بیان میں ہے ۔‘‘(حوالہ مذکورہ ) اس حدیث سے امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے ثابت کیاہے کہ عیدین کے دوخطبے ہیں اوران کے درمیان بیٹھ کرفصل کرناچاہیے، لیکن اس کے متعلق ہماری گزارشات حسب ذیل ہیں : بلاشبہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن مذکورہ مؤقف کے ثبوت کے لئے واضح اورصریح نہیں ہے، چنانچہ محدث العصر علامہ البانی رحمہ اللہ اس کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ حدیث جمعہ کے دونوں خطبوں سے متعلق ہے۔ [تعلیق صحیح ابن خزیمہ ،ص:۳۴۹،ج ۳] اس موقف کی دلیل یہ ہے کہ اس روایت کے ایک راوی عبیداﷲ ہیں جن سے بشربن فضل مطلق طورپر بیان کرتے ہیں، یعنی اس میں عیدین یاجمعہ کاذکر نہیں ہے جبکہ ایک دوسرے طریق میں عبیداﷲ راوی سے خالد بن حارث بیان کرتے ہیں تووہ اس میں یوم جمعہ کا ذکر کرتے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت جمعہ کے خطبوں سے متعلق ہے ،روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرماتے تودرمیان میں بیٹھ کر پھرکھڑے ہوتے۔‘‘ [صحیح مسلم ،الجمعہ :۸۶۱] اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ مذکورہ روایت کاعیدین کے خطبوں سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ واضح طورپریہ روایت جمعہ کے خطبہ سے متعلق ہے، اس کی تا ئید حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے بھی ہوتی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے دن کھڑے ہوکر خطبہ ارشاد فرماتے ،بعدازاں بیٹھ جاتے اورگفتگو نہ فرماتے، پھر کھڑے ہوکر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے۔ [صحیح مسلم ،الجمعۃ :۸۶۲] امام مسلم رحمہ اللہ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کومطلقاً بھی بیان کیا ہے اوراس سے انہوں نے جمعۃ المبارک کے دوخطبوں کے متعلق دلیل لی ہے اور اس پر خطبات جمعہ کا ہی عنوان قائم کیا ہے ۔ ٭ اس سلسلہ میں دلیل کے طورپر دوسری روایت حسب ذیل ہے ۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اورعید الاضحی کے دن باہر تشریف لے گئے ،آپ نے کھڑے ہوکر خطبہ دیا ،پھردرمیان میں بیٹھ کر دوبارہ کھڑے ہوئے ۔ [ابن ماجہ ،اقامۃ الصلوٰۃ :۱۲۸۹]