کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 159
پڑھا کرتے تھے، چنانچہ عون بن ابی جحیفہ کہتے ہیں کہ میرے والد ابوجحیفہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خدام میں سے تھے اور منبر کے نیچے بیٹھتے تھے، انہوں نے مجھے بتایا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ منبر پرچڑھے ،اﷲکی حمد وثنا کی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پردرود پڑھا پھر فرمایا کہ اس امت میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پھرحضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے ۔اس طرح حضرت عمر وبن عاص اورحضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما کے متعلق بھی بیان کیاہے کہ وہ اپنے خطبات میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پردرو د پڑھنے کا اہتمام کرتے تھے۔ [جلاء الافہام مترجم ،ص: ۲۶۹] ان شواہد کی بنا پر خطبات جمعہ وعیدین میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پردرود پڑھنے میں چند اں حرج نہیں بلکہ ایسا کرناخیر وبرکت کا باعث ہے۔ اس مقام پر یہ وضاحت کرنا بھی ضروری ہے کہ اذان سے قبل فرض نماز کے بعد یا نماز جمعہ کے بعد کھڑے ہو کر بآواز بلند اجتماعی درود پڑھنا سنت سے ثابت نہیں ہے اور نہ ہی قرون اولیٰ میں اس کاکوئی ثبوت ملتا ہے ۔ [واﷲ اعلم ] سوال: کیا خطیب دوران خطبہ یااختتام خطبہ کے وقت کسی جلسہ یادرس قرآن کااعلان کرسکتا ہے ہمارے ہاں بعض حضرات کاکہنا ہے کہ خطیب وعظ ونصیحت کے علاوہ کسی دوسرے اعلان وغیرہ کامجاز نہیں ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ جواب: خطبہ جمعہ کامقصد حاضرین کووعظ ونصیحت کرناہے یہی وجہ ہے ،کہ دوران خطبہ سامعین کوہمہ تن گوش ہوکر بیٹھنا ضروری ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق اگر کوئی دوران خطبہ باتیں کرنے والوں کوخاموشی کی تلقین کرتا ہے تو اس کی اس تلقین کوبے ہودہ ولغو قراردیا گیا ہے ۔ [صحیح بخاری ،الجمعہ :۹۶۴] ایک حدیث کے مطابق دوران خطبہ باتوں میں مصروف لوگوں کوبھی بے ہودگی اورلغو یات کے مرتکب کہاگیا ہے۔ [ابن ماجہ ،الصلوٰۃ :۱۱۱] تاہم خطیب کوبعض ناگزیر حالات کی بنا پر اپنے خطبہ سے ہٹ کر سامعین کوکچھ کہنے یا کسی خلاف شریعت کام پرمتنبہ کرنے کی اجازت ہے ،اسی طرح سامعین کوبھی اجازت ہے کہ وہ اپنی کسی ناگہانی ضرورت کاذکر دوران خطبہ خطیب سے کریں، جیسا کہ درج ذیل احادیث سے معلوم ہوتا ہے: ٭ سلیک غطفانی جب مسجد میں آئے تو دورکعت پڑھنے کے بغیربیٹھ گئے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران خطبہ ہلکی پھلکی دو رکعت پڑھنے کی تلقین فرمائی ۔ [صحیح مسلم ،الجمعہ :۲۰۲۳] ٭ حضرت ابورفاعہ رضی اللہ عنہ دوران خطبہ آئے اورآپ سے التجا کی کہ ایک غریب الدیار دین کے متعلق آپ سے چھ معلومات حاصل کرناچاہتا ہے، چنانچہ آپ نے خطبہ چھوڑ کراسے دین کی باتیں سکھائیں، پھر خطبہ مکمل فرمایا۔ [صحیح مسلم ،الجمعۃ :۲۰۲۵] ٭ دوران خطبہ سامعین میں سے کسی نے قحط سالی کا آپ سے ذکر کیا۔ [صحیح بخاری ،الجمعہ :۹۳۲] دوران خطبہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھاکر بارش کی دعا فرمائی اگلے جمعہ آپ نے بارش رکنے کی اﷲ تعالیٰ سے التجا کی۔ [صحیح بخاری، الجمعۃ: ۹۳۴]