کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 156
ہوتو بیٹھنے سے پہلے دورکعت ادا کرے۔‘‘ [صحیح بخاری ،الصلوٰۃ :۴۴۴] حتی کہ اگرکوئی آدمی جمعہ کے دن دوران خطبہ آئے تواسے بھی تحیۃ المسجد ادا کرنے کاحکم ہے ۔ [صحیح مسلم ،الصلوٰہ :۸۷۵] اگرکوئی گھر میں فجر کی سنت پڑھنے کے بعد مسجد میں آتا ہے تواسے بھی تحیۃ المسجد ادا کرنا چاہیے ،کیونکہ ان کے ادا کرنے کا ایک سبب ہے جب بھی وہ سبب آموجود ہو گا، نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ سببی نوافل کے علاوہ دیگر نفل اوقات ممنوعہ میں ادا نہیں کرنا چاہییں۔ ٭ ہروضو کے بعد بھی کچھ نفل پڑھنے چاہییں، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’اے بلال! مجھے آپ اپنے اسلام لانے کے بعد کوئی سب سے زیادہ پرامید عمل بتاؤ کیونکہ معراج کے وقت میں نے جنت میں اپنے سامنے تمہارے جوتوں کی چاپ سنی ہے۔‘‘ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عر ض کیا کہ میں نے رات اوردن کے اوقات میں جب بھی وضوکیا تو لازماً اس قدر نماز پڑھی جتنی میرے لئے پہلے سے لکھ دی گئی تھی۔ [صحیح بخاری، التہجد: ۱۱۴۹] اس سے معلوم ہوا کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کویہ اعزا زتحیۃ الوضو کی بدولت ملاتھا۔ [واﷲ اعلم ]