کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 155
ہے، جب تم میں سے کوئی وتر پڑھے تواسے چاہیے کہ دورکعت بھی ان کے بعد پڑھ لے اگرتہجد کے لئے بیدار ہوا تو زہے قسمت ! اگرنہ اٹھ سکا تویہ دورکعت اس کے لئے کافی ہوں گی۔‘‘ [دارقطنی، الوتر:۱۲۲۵] اگرچہ مذکورہ بالا حدیث کہ تم نماز وتر کورات کی آخری نماز بناؤ اوررسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بعد دورکعت پڑھنے کے متعلق عمل اورارشاد میں بظاہر تضاد معلوم ہوتا ہے لیکن ائمۂ حدیث نے ان کے درمیان تطبیق کی متعدد صورتیں بیان کی ہیں، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ نماز وتر کورات کی آخری نماز قراردینا اس صورت میں ہے کہ جب وتر رات کے آخری حصے میں پڑھے جائیں۔ [فتح الباری، ص:۲۹۹،ج ۲] علامہ نووی رحمہ اللہ نے وتر کے بعد دورکعت پڑھنے کوجوازپرمحمول کیا ہے اورنماز وتر کورات کی آخری نمازبنانا استحباب پرمبنی قراردیا ہے۔ [شرح صحیح مسلم] حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ وتر مستقل ایک عبادت ہے، اس لئے ان کے بعد دو رکعت ان کی تکمیل کے لئے بطورسنت ادا کی جاتی ہیں، جیسا کہ مغرب کی نماز کے بعد دورکعت پڑھی جاتی ہیں۔ [زادالمعاد،ص:۳۲۳، ج ۱] ہمارے نزدیک نمازوتر کے بعد دورکعت پڑھنا مستحب ہے کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاعمل اورقول یہی ہے لیکن انہیں بیٹھ کر پڑھنے کی بجائے کھڑے ہوکر ادا کرناچاہیے کیونکہ بیٹھ کراداکرنارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاخاصہ ہے، جیسا کہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے ۔ [صحیح مسلم ، صلوۃالمسافرین :۱۷۱۵] ان رکعات کااداکرنا فضیلت کاباعث ہے اگر کوئی انہیں ادا نہیں کرتا تو اس کے متعلق کوئی وعید نہیں ،بہتر ہے نما زوتر کے بعد دورکعت کھڑے ہوکر ادا کرنے کااہتمام کیاجائے ۔ [واﷲ اعلم ] سوال: مندرجہ ذیل سوالا ت کا کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں : ٭ اذان اوراقامت کے درمیان دونوافل صرف مغرب سے پہلے ہیں یاہرنماز سے پہلے۔ ٭ اگرکوئی فجر کی سنتیں گھر میں پڑھ لے توجماعت کے لئے مسجد میں آنے کے بعد کیا اسے تحیۃ المسجد ادا کرناچاہیے۔ ٭ حضرت بلال رضی اللہ عنہ تحیۃ الوضو پڑھتے تھے یاتحیۃ المسجد جن پر آپ کوجنت کی بشارت ملی تھی اگرتحیۃ الوضو ہے توکیا ہروضوکے بعد یہ نفل پڑھے جاسکتے ہیں؟ جواب: اذان اوراقامت کے درمیان نفل پڑھنا مستحب ہیں، جیسا کہ حضرت عبداﷲ بن مغفل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر دواذانوں (اذان اوراقامت )کے درمیان نماز ہے ہردو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔‘‘ پھر آپ نے تیسری مرتبہ یہ الفاظ کہنے کے بعد فرمایا: ’’یہ نوافل اس انسان کے لئے ہیں جوپڑھناچاہے ۔‘‘ [صحیح بخاری ،الاذان :۶۲۴] البتہ مغرب کے پہلے دو نوافل ادا کرنے کابطور خاص ذکر ہے، چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’جب مغرب کی اذان ہو جاتی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ستونوں کے پیچھے کھڑے ہو کر دو نفل ادا کرتے۔‘‘ [صحیح بخاری، الاذان: ۶۲۵] ٭ تحیۃ المسجد کے متعلق احادیث میں بہت تاکید آتی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’تم میں سے کوئی جب بھی مسجد میں داخل