کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 142
کرتے تو مغرب کومؤخر کرکے عشاء کے ساتھ پڑھ لیتے۔ [ابوداؤد ،الصلوٰۃ :۱۲۲۰] سفر کے علاوہ شدیدبارش، سخت آندھی، انتہائی سردی یاژالہ باری کے وقت بھی نمازوں کوجمع کیا جا سکتا ہے۔ جنگی حالات اور ہنگامی اوقات میں جمع کرنے کاجواز ہے چونکہ جمعہ ،نماز ظہر کاقائم مقام ہے، اس لئے بوقت ضرورت جمعہ کے ساتھ نماز عصر ادا کی جاسکتی ہیں لیکن نماز جمعہ کومؤخرکرکے عصر کے وقت ادا کرناصحیح نہیں ہے ۔ نوٹ: ناگزیر حالات کے پیش نظر حالت اقامت میں بھی دونمازوں کوجمع کیا جا سکتا ہے، تاہم شدید ضرورت کے بغیر ایسا کرنا ناجائز ہے، جیسا کہ ہمارے ہاں کاروباری حضرات کامعمول ہے کہ وہ سستی یاکاروباری مصروفیت کی وجہ سے دونمازیں جمع کرنے کا معمول بنالیتے ہیں، ایسا کرناجائز نہیں ہے بلکہ سخت گنا ہ ہے ۔ [واﷲ اعلم ] سوال: جوآدمی امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی، اسے قرآن وحدیث سے ثابت کریں ،نیز نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھنے کی کیادلیل ہے ؟ جواب: نماز کی ہررکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھناضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ حدیث میں ہے کہ ’’جس شخص نے سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نمازنہیں۔‘‘ [صحیح بخاری، الاذان: ۷۵۶] اس حدیث پرامام بخاری رحمہ اللہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے :’’تمام نمازوں میں امام اورمقتدی کے لئے سورۂ فاتحہ پڑھناضروری ہے ۔‘‘حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے نماز پڑھی اوراس میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی وہ نماز ناقص ہے ، ناقص ہے،ناقص ہے، پوری نہیں۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ ہم امام کے پیچھے ہوتے ہیں ؟حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اس وقت جی میں پڑھ لیا کرو۔ [مسلم ،الصلوٰۃ : ۳۹۵] حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نماز فجر میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے آپ نے قرآن پڑھا۔آپ پرقراء ت بھاری ہو گئی جب نماز سے فارغ ہوئے توفرمایا: ’’شاید تم اپنے امام کے پیچھے پڑھا کرتے ہو؟‘‘ ہم نے کہا: ہاں، اے اﷲ کے رسول! آپ نے فرمایا: ’’سوائے سورۂ فاتحہ کے اورکچھ نہ پڑھا کر وکیونکہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورۂ فاتحہ نہیں پڑھتا ۔‘‘ [ابوداؤد، الصلوٰۃ:۸۳۲] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مقتدیوں کوامام کے پیچھے، خواہ وہ بلند آواز سے قراء ت کرے یاآہستہ سورۂ فاتحہ ضرور پڑھنی چاہیے۔ اسی طرح نماز جنازہ میں بھی سورۂ فاتحہ پڑھنی چاہیے۔ کیونکہ طلحہ بن عبداﷲ بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے حضر ت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے نمازجنازہ پڑھی توآپ نے سورۂ فاتحہ پڑھی اورفرمایا: ’’میں نے یہ اس لئے کیا کہ تم جان لویہ سنت ہے۔‘‘ [بخاری: ۱۳۳۵] اس سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھنی چاہیے۔ [واﷲاعلم بالصواب] سوال: کیاگھر میں میاں بیوی دونوں فرض نماز کی جماعت کراسکتے ہیں اگر کراسکتے ہیں، تواس کی صورت کیا ہو گی؟ جواب: مردحضرات کے لئے مسجد میں نماز باجماعت ادا کرناضروری ہے، بلاوجہ ان کاگھر میں نماز پڑھنا صحیح نہیں ہے، اگرکسی