کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 139
درود کے ذکر ہے، انہیں سورۂ احزاب کی آیت: ’’صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا‘‘کے نزول سے پہلے پرمحمول کیا جائے گا۔‘‘ [واﷲ اعلم] سوال: دوران جماعت مقتدی کورکوع سے اٹھنے کے بعد ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ پڑھنا چاہیے یاصرف ’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ ہی کہہ دینا کافی ہے ؟ جواب: امام ،مقتد ی اورمنفرد سب رکوع سے اٹھتے وقت: ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہیں اورسیدھے کھڑے ہونے کے بعد انہیں’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ کہناچاہیے۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر تحریمہ کہتے، پھر رکوع کرتے تواﷲ اکبر کہتے رکوع سے اٹھتے وقت: ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘کہتے ،پھر جب سیدھے کھڑے ہوتے تو: ’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ کہتے ۔ [صحیح بخاری ،الاذان :۷۸۹] اورہمیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ نماز اس طرح ادا کرنی چاہیے، جس طرح آپ سے ثابت ہے ۔ [صحیح بخاری ،الاذان :۶۳۱] البتہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب امام: ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘کہے تو تم ’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ کہو۔‘‘ [صحیح بخاری، الاذان: ۷۳۲] اس حدیث سے بعض حضرات نے استنباط کیا ہے کہ مقتدی کو ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘نہیں کہناچاہیے ۔لیکن یہ استنباط اس لئے درست نہیں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوران نماز دونوں کلمات کاکہنا ثابت ہے اورہمیں اس طرح نماز پڑھنے کاحکم ہے جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے، نیز اس استنباط کامطلب یہ ہے کہ امام کو: ’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ نہیں کہنا چاہیے، حالانکہ ایساکرنا صحیح احادیث کے خلاف ہے ۔ واضح رہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کایہ مقصد نہیں کہ اس موقع پرامام اورمقتدی کو کیا کہنا چاہیے بلکہ صرف بتانا مقصود ہے کہ مقتدی کا: ’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘ امام کے: ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہنے کے بعد ہوناچاہیے۔اس کی مزید وضاحت علامہ البانی رحمہ اللہ کی تالیف ’’صفۃ الصلوٰۃ‘‘ میں دیکھی جاسکتی ہے ۔ [واﷲ اعلم بالصواب] سوال: فوت شدہ نمازوں کی قضا کس وقت اورکس طرح دیناچاہیے۔تفصیل سے جواب دیں اور دلیل سے مزین کریں؟ جواب: فوت شدہ نمازوں کی قضا کے متعلق ہمارے ہاں مشہور ہے کہ دوسرے دن انہیں فرض نمازوں کے ساتھ پڑھا جائے، مثلاً: اگر کسی وجہ سے نماز فجر رہ گئی ہوتو اسے اگلے دن نماز فجر کے ساتھ پڑھا جائے ،یہ بات سرے سے بے بنیاد اورغلط ہے بلکہ فوت شدہ نماز اسی وقت پڑھی جائے جب یاد آئے اور آیندہ دن تک مؤخر نہ کیا جائے حدیث میں ہے کہ ’’جوشخص کسی نماز کو بھول جائے یاسویا رہے تواس کاکفارہ یہ ہے کہ اسے اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے۔‘‘ [صحیح مسلم ،المساجد:۶۸۴] امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے ’’جو شخص نماز بھول جائے وہ اسی وقت پڑھے جب اسے یاد آئے۔‘‘ (صحیح بخاری، مواقیت الصلوٰۃ، باب نمبر۳۷) اس حدیث میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ ’’فوت شدہ نمازوں کو دوسرے دن اس وقت پڑھے جب اس کاوقت آئے‘‘ بلکہ فرما یا کہ اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے ،ان کے پڑھنے کاطریقہ