کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 137
نیز اس وقت کفار سورج کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ [صحیح مسلم :۸۳۲] اس طرح عین دوپہرکے وقت بھی نما زپڑھنامنع ہے کیونکہ اس وقت جہنم جوش میں ہوتی ہے جوغضب الٰہی کامظہر ہے۔ اس کے علاوہ نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اورنماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھنے سے منع کیاہے گویا اوقات ممنوعہ پانچ ہیں۔ 1۔ عین طلوع آفتاب 2۔ عین غروب آفتاب 3۔ عین دوپہرکاوقت 4۔ نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک 5۔ نما زعصر کے بعد غروب آفتاب تک ان اوقات میں ایسے نوافل پڑھنے کی اجازت نہیں ہے جوکسی سبب سے وابستہ نہیں ہیں اورنہ ہی شریعت نے ان کے متعلق کوئی ترغیب دی ہے ،البتہ ان اوقات میں فوت شدہ نمازیں ،نماز جنازہ اورایسے نوافل پڑھے جاسکتے ہیں جوکسی سبب سے وابستہ ہیں اورشریعت نے انہیں کرنے کی ترغیب دی ہے جیسا کہ ’’تحیۃ المسجد‘‘ وغیرہ ،چونکہ نمازفجر کاوقت طلوع آفتاب تک اورعصر کاوقت غروب آفتاب تک ہے، اس لئے اگرکوئی شخص طلوع آفتاب سے پہلے فجر کی ایک رکعت اسی طرح غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالیتا ہے تواس کی بقیہ نمازوقت ادا میں ہی شمار ہوگی۔ اگرچہ اس نے عین طلوع اورعین غروب کے وقت انہیں پڑھا ہے، اس کی حدیث میں صراحت ہے ۔ [صحیح بخاری :۵۷۹] ان اوقات میں عام نوافل پڑھنے سے اجتناب کیا جائے، البتہ سببی نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ [واللہ اعلم] سوال: اگرامام درمیانہ تشہد پڑھے بغیر بھول کر کھڑاہوجائے توکیا مقتدیوں کو بھی کھڑا ہوناچاہیے یاوہ اپنا تشہد پورا کریں اوراگرامام کھڑا ہوکر، پھربیٹھ جائے تواس صورت میں سجدہ سہوکرناپڑھے گا یانہیں، نیز اگر امام آخری تشہد میں جلدی سلام پھیر دے توکیا مقتدی بھی اس کے ساتھ سلام پھیریں یاوہ اپناتشہد پورا کرکے سلام پھیر یں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔ جواب: صورت مسئولہ میں واضح ہوکہ اگرامام دورکعت پڑھنے کے بعد تشہد پڑھے بغیر کھڑاہوجاتا ہے تو سیدھاکھڑا ہونے سے پہلے یاد آنے یامقتدی حضرات کے یاد دلانے پراسے بیٹھ جاناچاہیے ۔لیکن اگرسیدھا ہوگیا ہے تواس صورت میں اسے بیٹھنا نہیں چاہیے۔ بلکہ اس حالت میں اپنی نماز مکمل کرکے سجدہ سہوکرلے اورسلام پھیرلے ۔اس صورت میں مقتدی حضرات بھی اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے انہیں بیٹھ کراپناتشہد مکمل کرنے کی اجازت نہیں ہے حدیث میں ہے ’’جب امام دورکعت پڑھنے کے بعد کھڑا ہوجائے اگراسے سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد آجائے توبیٹھ جائے اگرسید ھا کھڑاہوگیا ہے تواسے بیٹھنانہیں چاہیے ،بلکہ اسے نماز مکمل کرکے سہوکے سجدے کرنا چاہییں۔‘‘ [ابوداؤد ،کتاب الصلوٰۃ :۱۰۳۶] اگرامام سیدھا کھڑا ہونے کے بعد بیٹھ گیا ہے ،اس صورت میں بھی اسے سجدہ سہوکرناہوگا اورمقتدی حضرات بھی اس میں شریک ہوں گے ۔