کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 135
کرنے والا اس کاجواب کیسے دے؟ جواب: دوران جماعت یااکیلے نماز پڑھنے والے کو سلام کہا جاسکتا ہے لیکن نمازی کوچاہیے کہ وہ زبان سے اس کا جواب دینے کی بجائے دائیں ہاتھ سے اشارہ کردے ،جیسا کہ مندرجہ ذیل احادیث سے ثابت ہوتا ہے ۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے ایک مرتبہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کودوران نماز سلام کہا تو آپ نے جواب نہ دیا (حالانکہ جواب دیا کرتے تھے) سلام کے بعد آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ نماز میں مشغولیت ہوتی ہے۔‘‘ (جوسلام کاجواب دینے کے منافی ہے) [صحیح بخاری، العمل فی الصلوٰۃ :۱۱۹۹] بخاری کی ایک روایت ہے کہ جب ابراہیم نخعی سے دریافت کیا گیا کہ ایسے حالات میں نمازی کیاکرے توآپ نے فرمایا کہ میں دل میں اس کاجواب دیتا ہوں۔ [صحیح بخاری، مناقب الانصار: ۳۸۷۵] ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم نماز میں ہوتے ہوتو فرمانبرداررہواور کلام نہ کرو۔‘‘ [مسند ابی یعلی ،ص:۳۸۴،ج ۸] ابوداؤد میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اﷲ تعالیٰ نے نیاحکم یہ دیا ہے کہ دوران نماز کلام نہ کرو۔‘‘ [سنن ابی داؤد، الصلوٰۃ :۲۹۳] سلام کا جواب ہاتھ کے اشارہ سے دیا جائے، جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ دوران نماز جب لوگ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے توآپ انہیں کیسے جواب دیتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ اس طرح کرتے اور اپناہاتھ پھیلادیا۔ [ابوداؤد، الصلوٰۃ :۹۲۷] حضرت صہیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کوسلام کہا جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے توآپ نے اشارہ سے اس کاجواب دیا۔ [ابوداؤد، الصلوٰۃ: ۹۲۵] ان روایات سے مندرجہ ذیل امور ثابت ہوتے ہیں : ٭ ابتدائی زمانہ میں دوران نماز سلام وکلام وغیرہ جائز تھا، پھر منسوخ کردیاگیا۔ ٭ اب سلام کاجواب دل میں یاہاتھ کے اشارہ سے دیا جا سکتا ہے۔ ٭ دوران نماز ،نمازی کوسلام کہا جاسکتا ہے ،اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ [واﷲ اعلم] سوال: ہمارے ہاں جمعر ات کے د ن نماز مغرب میں سورۂ کٰفرون اورسورۂ اخلاص بڑے اہتمام سے پڑھی جاتی ہیں۔ اس کے متعلق وضاحت کریں کہ ایسا کرنا کتاب و سنت سے ثابت ہے؟ جواب: چند سال قبل خودہمارا معمو ل بھی یہی تھا کہ اہتمام کے ساتھ جمعرات کے دن [قل یاایھا الکافرون اور قل ھوااللّٰه احد] پڑھتے تھے ،لیکن جب تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ قرآنی سورتوں کے اعتبارسے توانہیں نماز مغرب کی پہلی اوردوسری رکعت میں پڑھا جاسکتا ہے لیکن انہیں مسنون قراردینا محل نظر آتا ہے۔ دراصل ہمار ے پیش نظر مشکوٰۃ میں بیان کردہ ایک روایت تھی جس کے