کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 129
لحاظ سے بھی اس پر مداومت فرمائی ہے ۔آپ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے توسترہ کی طرف پڑھے، نیز اس سترہ کے نزدیک ہوکر اسے اد اکرے۔‘‘ [ابوداؤد، الصلوٰۃ: ۶۹۸] ایک روایت میں قریب ہوکر نماز پڑھنے کی حکمت اس طرح بیان کی گئی ہے کہ مبادا شیطان اس کی نماز کوخراب کردے۔ [ابوداؤد، الصلوٰۃ: ۶۹۵] ایک دوسری حدیث میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ تم سترہ کے بغیر نماز نہ پڑھو اورکسی کواپنے آگے سے گزرنے نہ دو۔اگرکوئی روکنے کے باوجود بزور گزرنے کی کوشش کرتا ہے تواسے سختی سے روکاجائے کیونکہ گزرنے والے کے ساتھ شیطان ہے۔‘‘ [صحیح مسلم ،الصلوٰۃ :۱۱۳۰] ایک روایت میں ہے: ’’گزرنے والا خود شیطان ہے۔‘‘ [ابن ماجہ، اقامۃ الصلوٰۃ: ۹۵۴] اس سترہ کے حجم کے متعلق آپ نے فرمایا کہ’’ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تواپنے آگے ضرورسترہ رکھے، اگرچہ تیرہی کیوں نہ ہو۔‘‘ [مسندامام احمد: ۱/۱۶۲] ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کوسترہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کاحکم دیا ہے اوربغیر سترہ کے نماز پڑھنے سے منع کیا ہے ۔واضح رہے کہ آپ کاامر وجوب کے لئے اورنہی تحریم کے لئے ہے۔ ہاں، اگرکوئی قرینہ ہوتو وجوب کے بجائے استحباب کے لئے ہوتا ہے لیکن یہاں کوئی ایسا قرینہ نہیں ہے کہ آپ کے امرکووجوب کے بجائے استحباب پرمحمول کیا جائے۔ پھر نہی سے مراد بھی نہی تحریم ہے جس کامطلب یہ ہے کہ نما زکے لئے سترہ بنانا واجب اوراس کے بغیر نماز ادا کرنا حرام ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی زندگی سے بھی اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ آپ نے اس پرمداومت کی ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ آپ جب نماز عید کے لئے باہر نکلتے تونماز کے لئے چھوٹے نیز ے کواپنے سامنے گاڑھ دینے کاحکم دیتے، پھرآپ اس کی طرف نماز پڑھتے دوسرے لوگ آپ کے پیچھے ہوتے اور دوران سفر بھی آپ ایسا ہی کرتے تھے ۔ [صحیح بخاری ، الصلوٰۃ :۴۹۴] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کابیان ہے کہ میں خود کودیکھتی کہ چارپائی پرلیٹی ہوتی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے میری چارپائی کو اپنے اورقبلہ کے درمیان کرلیتے، پھرنماز پڑھتے میں اس حالت میں آپ کے سامنے لیٹے رہنے کوناپسند کرتی توچارپائی کی پائینتی کی طرف سے کھسک کرلحاف سے نکل جاتی ۔ [صحیح بخاری ،الصلوٰۃ:۵۰۸] اگررسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم مسجدمیں ہوتے تومسجد کے کسی ستون کوآگے کرتے اورنماز پڑھتے،چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ مسجد نبوی میں مصحف کے قریب والے ستون کے پاس نماز پڑھتے اورفرماتے کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ اس کے پاس قصد اًنماز پڑھتے تھے۔ [صحیح بخاری ،الصلوٰۃ :۵۰۲] دوران سفر اگرکوئی دیوار ہوتی تواسے سترہ بنالیاجاتا ،چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیوارکی طرف منہ کرکے نماز پڑھی، آپ نے اسے سترہ بنایا،دوران نماز بکری کاایک بچہ آیاجورسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سے گزرنے لگا آپ