کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 125
4۔ حضرت جابر بن زید رضی اللہ عنہ سے سفر کی نماز کے متعلق سوال ہوا توآپ نے فرمایا کہ اگر تم اکیلے نمازپڑھو تودورکعت اوراگر باجماعت ادا کروتو مقیم امام کی اقتدا کے پیش نظر پوری نماز پڑھو ۔حضرت سعید بن جبیر ،ابراہیم نخعی ،قاسم اورعطاء بن ابی رباح رحمہم اللہ کابھی یہی فتویٰ ہے۔ [مصنف ابن ابی شیبہ، ص:۳۸۲،ج ۱]
ان آثار کے پیش نظر مسافر کوچاہیے کہ مقیم امام کی اقتدا کرتے ہوئے پوری نماز ادا کرے۔
نوٹ: راقم الحروف کافی عرصہ تک عقل کے تقاضے کے مطابق اگرمقیم امام کے پیچھے اتفاقاً مسافر کودویاایک رکعت مل جانے پرمسافر کے لئے دورکعت ادا کرنے کاقائل اورفاعل تھا مذکورہ حوالہ جات دستیاب ہونے پر اس موقف سے رجوع کیا ،ان آثار کی نشاندہی عزیزم محمد حماد نے کی،جزاہ اﷲ خیرًا! واضح رہے کہ تحدیث نعمت کے طورپر یہ نوٹ لکھا گیا ہے ۔ [واﷲ اعلم]
سوال: ہمارے ہاں امام صاحب فرض نماز پڑھانے کے بعد دعانہیں مانگتے، کہتے ہیں کہ اس کاکوئی ثبوت نہیں وضاحت فرمائیں۔ نماز پنجگانہ کتنی رکعات ہیں ،ہرنماز کی رکعات مفصل تحریر فرما دیں؟
جواب: نماز کے بعد اگرکوئی انفرادی طورپر دعامانگتا ہے توا س میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے ۔البتہ نماز کے بعد اجتماعی دعا کاثبوت محل نظر ہے،اس سلسلہ میں جتنی بھی روایات پیش کی جاتی ہیں وہ صحیح نہیں ہیں، اگر صحیح ہیں تومدعا ثابت کرنے لئے صریح نہیں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں دس سال رہے۔ پانچوں وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کونمازیں پڑھائیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی کثیر تعداد نے آپ کی اقتدا میں نمازیں ادا کیں ۔مگران میں سے کوئی ایک بھی اجتماعی دعا کاذکرنہیں کرتا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے معمول بنالینا سنت کے خلاف ہے اگرکوئی امام صاحب سے استدعا کرے تو اس کی تعمیل میں اجتماعی دعا کی جاسکتی ہے، اس پرکوئی پابندی نہیں ہے۔ [واﷲ اعلم]
٭ نماز پنجگانہ کی فرض رکعات حسب ذیل ہیں۔ نمازفجر دوفرض، نمازظہر چار فرض، نماز عصر چارفرض، نماز مغرب تین فرض، عشاء چار فرض اور نماز جمعہ دوفرض۔
٭ نماز پنجگانہ کی سنت رکعات حسب ذیل ہیں ۔
حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جوشخص دن اوررات میں (فرض رکعات کے علاوہ) بارہ رکعات پڑھے، اس کے لئے جنت میں ایک محل تیار کیاجاتا ہے۔ چاررکعات ظہر سے پہلے ،دورکعت اس کے بعد ،دورکعت مغرب کے بعد، دورکعت عشاء کے بعد اوردورکعت فجر سے پہلے ۔‘‘ [ترمذی ،الصلوٰۃ :۴۱۵]
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دورکعات (سنت )پڑھیں ۔ [صحیح مسلم ،صلوٰۃ المسافرین :۷۲۹]
اس حدیث سے معلوم ہوا ہے کہ ظہر سے پہلے چار سنت کے بجائے دورکعت بھی پڑھی جاسکتی ہیں ۔ان بارہ رکعات کوسنن مؤکدہ کہاجاتا ہے، ان کے علاوہ کچھ سنتیں غیرمؤکدہ بھی ہیں، مثلاً :
٭رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جوشخص عصر سے پہلے چار رکعت (سنت) پڑھے، اﷲ اس پررحم کرے ۔‘‘