کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 118
میرا سوال ہے کہ تخت پوش پرنماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب: امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ میں قائم کیاہے ’’چھت ،منبر اورلکڑی پرنماز پڑھنے کا بیان‘‘ اس عنوان کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے بہت سے اہم مسائل کی طرف اشارات کئے ہیں ،چنانچہ چھت اورمنبر کے ذکر سے اونچی جگہ پرنماز پڑھنے اورپڑھانے کاجواز ثابت کیا ہے، یعنی اگرامام یامقتدی عام لوگوں سے اونچا ہوتو ان کی نماز ہوجائے گی اسی طرح لکڑی پرنماز پڑھنے کی وضاحت سے یہ ثابت کیا ہے کہ جس طرح مٹی پرنماز پڑھی جاتی ہے اورسجدہ کیا جاتاہے ،اسی طرح لکڑی (تخت پوش) وغیرہ پر بھی نماز ہوسکتی ہیں اور ان پرسجد ہ بھی کیاجاسکتا ہے ۔امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق بیان کیا ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ برف پرنماز پڑھی تھی ،اس سے معلوم ہوا کہ ہراس چیز پرسجدہ کیاجاسکتا ہے جہاں پیشانی اچھی طرح ٹک جائے اور اس کی سختی محسوس ہو کیونکہ سجدہ میں پوری طرح سرکوجائے سجدہ پرڈال دینا شرط ہے ،ہمارے نزدیک فوم کے گدے پربھی نماز پڑھی جاسکتی ہے ۔اسی طرح مسجد میں کارپٹ پرنماز پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے، ہاں ایسی جگہ جس پر پیشانی اچھی طرح نہ جم سکے اور اس کی سختی محسوس نہ ہو، اس پرسجدہ کرناصحیح نہیں ہے ۔امام بخاری رحمہ اللہ نے بستر پرنماز پڑھنے کاعنوان بھی قائم کیا ہے اورحضرت انس رضی اللہ عنہ کے متعلق روایت ذکر کی ہے کہ وہ اپنے بچھونے پرنماز پڑھ لیا کرتے تھے۔سخت گرمی کے دنوں میں اپنے کپڑوں پرسجدہ کرنے کاذکر بھی احادیث میں ملتا ہے، چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نمازپڑھتے تھے ہم میں سے کچھ لوگ گرمی کی شدت کی بنا پر سجدہ کی جگہ پراپنے کپڑے بچھالیتے تھے ۔ [صحیح بخاری ،حدیث نمبر:۳۸۵] سوال میں ذکر کردہ حدیث کامطلب یہ ہے کہ بیمار آدمی تکیہ اٹھاکر اپنے سر کے قریب کرتااور اس پرسر رکھ کرسجدہ کرتا تھا، اس لئے آپ نے اسے منع فرمایا اورزمین پرسجدہ کرنے کی تلقین فرمائی ۔ [واﷲاعلم] سوال: اگردوران نما ز تعداد رکعات کے متعلق شک پڑجائے توکیا کرناچاہیے ،اس کے متعلق کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں؟ جواب: دوران نماز تعدا د رکعات کے متعلق شک پڑنے کی صورت میں کچھ تفصیل ہے ۔اگر نمازی کواپنی نما ز میں شک پڑجائے تواپنے ذہن پرزورڈال کر درستی کی کوشش کر ے، اسے شرعی اصطلاح میں تحری کہتے ہیں ،پھر اپنی مستحکم رائے پرنماز کی بنیاد رکھتے ہوئے اسے پورا کرے اورسلام پھرنے کے بعدسہو کے دوسجدے کرے جیسا کہ حدیث میں ہے۔ [صحیح بخاری ، الصلوٰۃ : ۴۰۱] اگرکوئی مستحکم رائے نہ قائم کرسکے تویقین پربنیاد رکھے جیسا کہ حدیث میں ہے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم میں سے کسی کو دوران نماز شک پڑجائے کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں تین یاچار ،توایسی صورت میں شک کونظرانداز کرکے جس پر یقین ہواس پرنماز کی بنیاد رکھے، پھرسلام پھیرنے سے پہلے سہوکے دوسجدے کرے۔اگر اس نے پانچ رکعت پڑھ لی ہیں تو یہ سجدے اس کی چھٹی رکعت کے قائم مقام ہوں گے اور اگروہ پہلے ہی نمازپوری پڑھ چکاہے تویہ سجدے شیطان کی ذلت اوررسوائی کا باعث ہوں گے۔‘‘ [صحیح مسلم، المساجد :۵۷۱]